جِلد کی ہیئت اور رنگت میں تبدیلی کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، کیوں کہ یہ علامات کینسر کی مظہر ہوسکتی ہیں۔ مثلاً جِلد کا رنگ بدلنا، اس پر گوکھرو (Warts) بننا، چپٹے یا اُبھرے تِل(Moles ) پیدا ہونا، موٹی سی رنگ دار گٹھلی (Keloid) کا اُبھر آنا، جِلد کو رنگت دینے والے خلیوں کا جلد کی گہری سطح کے نیچے گومڑ (Melanoma) کی شکل اختیار کر جانا یا جِلد پر کسی ایسے پھوڑے (Sore) کا بننا، جو کہ روایتی علاج کے باجود بھی ٹھیک نہ ہو، تو یہ علامات سرطان کی غمّازی کرتی ہیں۔
تاہم، اِس سلسلے میں حتمی تشخیص کے لیے ماہر طبیب ہی سے رجوع کیا جانا چاہیے، جو ضروری لیبارٹری ٹیسٹ بھی تجویز کرسکتا ہے۔
چند مزید حقائق
٭ جِلد کے نوّے فی صد کینسرز ہاتھ یا چہرے پر براہِ راست سورج کی روشنی پڑنے کے سبب ہوتے ہیں۔
٭ سیاہ فام اقوام کو قدرتی تحفّظ کی وجہ سے شاذ و نادر ہی جِلد کا کینسر ہوتا ہے۔
٭ جن علاقوں میں جِلد کا بچاؤ نہ کرنے والے افراد پر سورج کی شعائیں تیز اور زیادہ دیر براہِ راست پڑتی ہیں، وہاں یہ کینسر زیادہ ہوتا ہے۔
٭ سورج کی شعائیں، لیزر شعائیں، ایکس رے کی شعائیں یا دیگر ریڈیائی لہریں روزانہ گھنٹوں، ہفتوں نہیں، بلکہ سال ہا سال کسی جسم پر پڑتی رہیں، تو ان کے زیرِ اثر رہنے سے بھی جِلد کے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے۔
٭ دفعتاً طاقت وَر ریڈیائی لہروں کا حملہ بھی جِلد کے سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔
سرطان کے اسباب
٭ جسم پر کسی ایک جگہ لمبے عرصے کے لیے سورج کی شعائیں دیر تک پڑتی رہیں۔
٭ کام کے دَوران عرصۂ دراز تک ریڈیائی لہروں سے نہ بچا جا سکا ہو یا ایک بار ہی بہت طاقت وَر ریڈیائی لہروں کی زد میں آجانا۔
٭ کسی تِل یا کسی گوکھرو پر پٹی( Belt) وغیرہ سے مستقل رگڑ کا لگتے رہنا۔
٭ ایسے شعبوں سے وابستہ ہونا، جہاں جِلد پر کیمیکلز سے سوزش ہوتی رہے اور ان سے بچاؤ کی تدابیر بھی اختیار نہ کی جائیں۔
٭ کسی ایسے پیشے سے وابستہ ہونا، جس میں جِلد کے کسی حصّے پر تقریباً روزانہ مستقل رگڑ/ضرب پڑتی رہے۔
٭ پاؤں کی انگلیوں کے درمیان یا تلووں میں ہونے والے کسی بھی قسم کے مسّے یا تِل سے چھیڑ چھاڑ کی جائے یا یہ زخمی ہو جائیں اور اُن کے علاج کی طرف سے بے اعتنائی برتی جائے، تب ان کے سرطان کی صُورت اختیار کرنے کا امکان ہوتا ہے۔
ابتدائی علامات
درج ذیل علامات میں سے کوئی دو علامات ہوں، تو یہ جِلد کے سرطان کا پیش خیمہ ہوسکتی ہیں اور اِس صُورت میں فوری طور پر ماہر معالج سے رجوع کیا جانا چاہیے۔
٭ جِلد کا مستقل طور پر خشک ہو جانا۔
٭ اس کا کاغذ کی مانند مہین ہو جانا۔
٭پورے جسم کی جِلد پر مسّوں کی ایک تہہ کا اُبھر آنا۔
ثانوی علامات
٭ تِل کے حجم کا بڑھنا اور اس کی رنگت کا گہرا ہونا۔
٭ ایسے تِل، مسے یا کیلائڈ جو کہ بڑھ رہے ہوں اور کسی بھی علاج سے ختم نہ ہو رہے ہوں۔
٭چمڑی سے بغیر درد کے کسی جگہ سے خون یا پیپ کا رستے رہنا۔
احتیاطی تدابیر
٭ تیز دھوپ میں جانے یا کام کرنے کے دَوران سورج کی تمازت سے بچنے کے لیے مناسب کپڑوں، صافے، ٹوپی، رومال یا چادر کا استعمال۔
٭ دھوپ میں نکلنے سے پہلے جسم کی کُھلی جگہوں پر کیلنڈولا لوشن لگانا۔
٭ چہرے کے مسّوں یا تِلوں کو، حجامت یا چہرے کے میک اَپ کے دَوران زخمی نہ ہونے دینا۔
٭ جسم پر کسی جگہ تل، مسّے یا کیلائڈ ہوں، تو اُنہیں ہر حالت میں رگڑ سے بچانا۔
(مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے وابستہ رہ چُکے ہیں)
مضمون نویس معالجین توجّہ فرمائیں!!
سنڈے میگزین کے سلسلے’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘ میں لکھنے کے شائق معالجین سے درخواست ہے کہ اپنے مضامین کے ساتھ، اپنی پاسپورٹ سائز واضح تصاویر بھیجیں اور مکمل تعارف اور رابطہ نمبر بھی لازماً تحریر کریں۔
ہماری پوری کوشش ہے کہ اس سلسلے کے ذریعےقارئین کو مختلف امراض اور عوارض سے متعلق جس قدر بہترین، جامع اور درست معلومات فراہم کرسکتے ہیں، ضرور کریں، مگر بعض اوقات ڈاک سے موصول ہونے والی کچھ تحریروں میں لکھی جانے والی مخصوص طبّی معلومات یا کسی ابہام کی تصحیح یا درستی کے لیے مضمون نگار سے براہِ راست رابطہ ضروری ہوجاتا ہے، لہٰذا تمام مضمون نویس اپنی ہر تحریر کے ساتھ رابطہ نمبر ضرور درج کریں۔
اپنی تحریریں اس پتے پر ارسال فرمائیں۔
ایڈیٹر، سنڈے میگزین،صفحہ’’ہیلتھ اینڈ فٹنس‘‘روزنامہ جنگ،
شعبۂ میگزین،اخبار منزل، آئی آئی چندیگر روڈ، کراچی۔
ای میل: sundaymagazine@janggroup.com.pk