پاکستان سمیت دنیا بھر میں مزدوروں کا عالمی دن اس عزم کیساتھ منایا گیا کہ محنت کشوں کی حالت میں بہتری لانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائیگی۔ وطن عزیز کے مختلف شہروں میں اس کی مناسبت سے جلسوں، جلوسوں ، سیمینارز کا انعقاد کیا گیا۔ بیانات اور پیغامات کی صورت میں مزدوروں کے قانونی حقوق کے تحفظ پر زور دیا گیا اور نئے قوانین کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ اس ضمن میںوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی طرف سے محنت کشوں کیلئے 84ارب روپے کے مجموعی پیکیج کا اعلان حوصلہ افزا ہے، جسکے تحت کان کن اور ورکر تین ہزار روپے کی سبسڈی راشن کارڈ کے ذریعے حاصل کرسکیں گے جبکہ لاہور میں محنت کشوں کیلئے اپنی نوعیت کا پہلا 200بیڈ کا جدید ترین کارڈیک سٹی بنایا جائیگا۔ اس برس کے یوم مزدور پر نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی)، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور وزارت برائے اوورسیزپاکستانیز کے اشتراک و تعاون سے اسلام آباد میں منعقدہ عالمی سہ فریقی کانفرنس کو ایسی پہل کاری کہا جاسکتا ہے جسکے ذریعے سامنے آنیوالے تجزیے مستقبل قریب و بعید میں فیصلہ سازی و قانون سازی میں معاون ہونگے۔ بطور مقرر آئی ایل او کے کنٹری ڈائریکٹر تھامس ٹانسٹول، چیئرمین این آئی آر سی جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، جج سپریم کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل، جج لاہور ہائیکورٹ جسٹس جواد حسن، بیرسٹر ظفر اللہ خان، وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، چوہدری سالک حسین، مزدور رہنما محمد یٰسین جیسی شخصیات کی شمولیت اسکے معتبر ہونے کی دلیل ہے۔ کانفرنس کی قرارداد سمیت مجموعی کارروائی سے صنعتی ترقی کیلئے حکومت، مالکان اور مزدور نمائندوں کے باہمی اشتراک کی جو ناگزیریت سامنے آئی اس کی عملی افادیت ماضی میں سامنے آتی رہی ہے اور مستقبل میں بھی اسکے خاص اہتمام سے صرفِ نظر نہیں کیا جانا چاہئے۔