آسٹریا کے ایک گاؤں میں پائے جانے والے ایک پادری کی ممی کا معمہ آخر کار حل کر لیا گیا ہے۔
محققین نے یہ انکشاف کیا ہے کہ اس پادری کی نعش کو ایک انوکھے طریقے، جسم کے پچھلے حصے (مقعد) کے ذریعے سے حنوط کیا گیا تھا یہ ممی آسٹریا کے گاؤں سینٹ تھومس ایم بلاسن شٹائن کے چرچ کے تہہ خانے میں رکھی گئی تھی، اور لوگوں میں یہ مشہور تھا کہ یہ ایک قدرتی طور پر محفوظ شدہ لاش ہے۔
کہا جاتا تھا کہ یہ لاش ایک پادری فرانز ژاور سیڈلر فان روزینیگ کی ہے، جو 1746 میں 37 سال کی عمر میں فوت ہوئے تھے۔ اسی وجہ سے لوگوں نے اس ممی کو "ہوا سے خشک ہونے والا پادری" کا نام دے دیا تھا لیکن اب ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لاش قدرتی طور پر نہیں بلکہ خاص طریقے سے محفوظ کی گئی تھی، اور یہ ایک منفرد طریقہ تھا جو کہیں اور نہیں پایا گیا یہ پادری 1746 میں 37 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔
جرمنی میں میونخ کی لڈوگ میکسیمیلیان یونیورسٹی کے ماہر امراضیات اور اس تحقیق کے پہلے مصنف ڈاکٹر اینڈریاس نیرلچ نے کہا ہے کہ یہ دریافت حیران کن ہے کیونکہ اس طرح کے عمل کے کوئی بیرونی ثبوت نہیں ہیں۔
"جسم کی دیوار نہیں کھولی گئی تھی اس لیے واحد داخلی راستہ مقعد تھا انہوں نے کہا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یہ قدیم مصر کے پہلے سے معلوم طریقے سے شگاف لگانے کے طریقوں سے بہت مختلف تھا۔
جریدے فرنٹیئرز ان میڈیسن میں لکھتے ہوئے، نیرلچ اور ٹیم نے بتایا کہ کس طرح ممی کا دیگر تحقیقات کے علاوہ ایکسرے کے ذریعے اس کا مطالعہ کیا گیا۔