پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سندھ اجلاس میں صوبائی محکمہ صحت 6 ارب کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہ کرسکا۔
کراچی میں چیئرمین نثار کھوڑو کی سربراہی میں پی اے سی کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی ارکان قاسم سومرو، طحہ احمد، ریحان راجپوت اور سیکریٹری صحت شریک ہوئے۔
اجلاس میں محکمہ صحت سندھ کی سال 2018ء اور 2019ء کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا اور محکمے میں اربوں روپے کی ادویات کی خریداری کے آڈٹ کا حکم دیا گیا۔
پی اے سی سندھ نےآڈٹ کےلیے آڈیٹر جنرل پاکستان کو ٹینکیکل اسٹاف کی فراہمی کی ہدایت کی۔
چیئرمین نثار کھوڑو نے دوران اجلاس استفسار کیا کہ محکمہ صحت میں ادویات کی خریداری کا کیا میکنزم ہے؟
اس پر سیکریٹری صحت نے شرکاء کو بتایا کہ ادویات خریداری کےلیے پروکیورمنٹ کمیٹی سے ٹینڈر کیا جاتا ہے۔
کمیٹی رکن قاسم سومرو نے استفسار کیا کہ محکمہ صحت سندھ نے غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات کےخلاف کتنی کارروائیاں کی گئیں؟
چیف ڈرگ انسپکٹر نے پی اے سی سندھ کو بتایا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص میں 25 ایف آئی آرز درج کی گئی۔
پی اے سی نے جعلی، غیر رجسٹرڈ ادویات پر میڈیکل اسٹورز کو سیل اور لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ صوبےمیں جعلی، غیر رجسٹرڈ ادویات کےخلاف کریک ڈاؤن تیز کیا جائے۔
پی اے سی سندھ نے صوبائی محکمہ صحت کے ڈرگ انسپکٹرز کی کارکردگی کی انکوائری کا بھی حکم دیا اور 6 ارب روپے کے متعلق آڈٹ کا ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ اجلاس میں محکمہ صحت 6 ارب روپے کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرسکا، ہدایت کی جاتی ہے کہ 1 ماہ میں محکمہ صحت سندھ آڈٹ ریکارڈ فراہم کرے۔