قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ حکومت روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کو جوائنٹ وینچر پر چلانے پر غور کر رہی ہے۔ روز ویلٹ ہوٹل پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے اثاثوں کا حصّہ ہے۔ اس ایئر لائن کی نجکاری کا مسئلہ برسوں سے معرض التوا میں ہونے کی بنا پر نقصانات کا حجم بڑھتا رہا ہے۔ ’’باکمال لوگ ۔لاجواب پرواز‘‘ کے سلوگن کے ساتھ دنیا کی بہترین اور نفع بخش ایئر لائنز میں شامل یہ فضائی سروس پاکستانیوں کا فخر اور دیگر بیرونی باشندوں کا انتخاب تھی۔بعد میں دیگر اداروں کی طرح پی آئی اے میں بھی جوں جوں ماضی کی حکومتوں کی مداخلت اور سفارشی تقرریوں کی تعداد بڑھتی گئی اس کی کارکردگی اور منافع کا گراف منفی سمت میںسفر کرتا رہا۔ یہاں تک کہ مسافروں کی تعداد کے مقابلے میں عملے کی تعداد اور دیگر اخراجات کا بوجھ پریشان کن ہوچکا ہے۔ یہی کیفیت پاکستان اسٹیل ملز کی ہوئی جہاں سفارشی اور سیاسی تقرریوں نے مالی بوجھ بڑھا کر حکومت کیلئے مشکل صورت حال پیدا کردی۔ قومی معیشت کو لاغری سے نکالنے کے اس مرحلے پر مستقبل کے لئے اس اصول کی پاسداری یقینی بنائی جانی ضروری ہے کہ ہر سرکاری ادارے کی افرادی طاقت اسکی ضرورت کے عین مطابق اور میرٹ کی بنیاد پر ہو۔ جیسا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کو بتایا، روز ویلٹ ہوٹل پی آئی اے کی ملکیتی ایسی عمارت ہے کہ اس جیسی کوئی اور عمارت نیویارک میں نہیں۔ دو راستوں کی حامل 19منزلہ عمارت مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ اس عمارت کو فروخت کرنے سے وقتی فائدہ ہوسکتا یا کوئی قرض اتر سکتا ہے۔ لیکن جوائنٹ وینچر کا راستہ اختیار کرنے کی حکومتی کوشش بارآور ہوئی تو اس کے طویل مدتی فوائد برآمد ہوں گے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ مذکورہ عمارت کےمستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے قومی مفاد کے تمام پہلو سختی سے پیش نظر رکھے جائیں گے۔