مَیں دیدۂ بینا ہوں، نگہبانِ وطن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
افلاک پہ گونجا ہے مِرا نعرۂ تکبیر
محفوظ فضاؤں میں مِری حرب کی تصویر
دشمن کے لیے موت کے نیزے کی چُبھن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
ماؤں کی دُعاؤں کا ہے ثمرہ یہ تَگ و تاز
بہنوں کی دُعاؤں نے یہ بخشا مجھے اعزاز
مَیں شُعلے اگلتے ہوئے شعلوں کا بدن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
اے پاک وطن! میلی نظر تجھ پہ جو ڈالے
اُس شخص کو کردوں مَیں جہنم کے حوالے
ہر دشمنِ سفّاک کا مَیں گورو کفن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
نُصرت کو ہے موجود مِری خالقِ اکبر
اور دستِ پیغمبرؐ کی دُعا، جرأتِ حیدرؓ
مَیں حیدری شمشیر ہوں، اوسان شکن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
ہر لحظہ ہے تیار یہ جاں باز سپاہی
دینے کو لہو سے تِری حُرمت کی گواہی
مَیں اُس کا بیاں، اُس کی زباں، اُس کا دہن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
رخسار پہ ملت کے جو ہے غازۂ خُوش رنگ
یہ دادِ شجاعت کے قرینے کا ہے آہنگ
للکار کے دیکھے تو کوئی سر بکفن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
خُوشبو ہے مِرے خون میں کافور کی مانند
بکھروں گا فضاؤں میں سدا نُور کی مانند
اے کاش! مِلوں خاک میں کہ خاکِ وطن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں
ہر قطرۂ خُوں میرا امانت ہے وطن کی
اور سُرخیٔ خُون رنگِ گلستاں ہے چمن کی
روشن ہے چمن جس سے، مَیں اِک ایسی کرن ہوں
شاہین ہوں خُوش رنگ، دل و جانِ چمن ہوں