تاریخ گواہ ہے کہ دُنیا میں وہی اقوام سَر اُٹھا کر جی سکتی ہیں، جو ہرقیمت پر اپنی آزادی و خُود مختاری کی حفاظت کرنا جانتی ہوں اور زندگی کے ہر شُعبے، بالخصوص دفاعی میدان میں اقوامِ عالم کو اپنے ناقابلِ تسخیر ہونے کا پیغام دیتی ہوں۔
مملکتِ خداداد، پاکستان کا شمار بھی ایسی ہی ریاستوں میں ہوتا ہے کہ جو اپنے قیام کے بعد سے اپنے ازلی دُشمن اور ہم سایہ مُلک، بھارت کی ریشہ دوانیوں، چیرہ دستیوں اور اَن گنت مکروہ سازشوں کے باوجود اپنے ناقابلِ تسخیر دفاع کے سبب گزشتہ 78 برس سے نہ صرف دُنیا کے نقشے پر اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے، بلکہ ہر شُعبے میں اپنا لوہا بھی منوا رہی ہے۔
بھارت کے ناپاک عزائم بھانپتے ہوئے پاکستان نے اپنے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے آج سے کئی دہائیاں قبل جوہری پروگرام کا آغاز کیا۔ یہ پروگرام محض ایک نیوکلیئر منصوبہ ہی نہیں، بلکہ عزم و حوصلے، دانش مندانہ قیادت اور قومی غیرت کا استعارہ بھی تھا۔
جوہری پروگرام جیسی مقدّس قومی امانت ایک حکومت سے دوسری حکومت تک منتقل ہوتی رہی، لیکن اِس کی حفاظت میں کبھی کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی گئی۔ اور پھر 28مئی 1998ء کو چاغی کے پہاڑوں نے گواہی دی کہ ایک نئی تاریخ رقم ہوچُکی ہے۔ 28مئی 1998ء (یومِ تکبیر) صرف ایک تاریخ نہیں تھی، بلکہ دفاعِ پاکستان کے ناقابلِ تسخیر ہونے کا اعلان تھا۔ گو کہ اس تاریخی واقعے کو27برس بیت چُکے ہیں، مگر وہ گونج آج بھی فضاؤں میں زندہ ہے کہ ’’پاکستان عالمِ اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا۔‘‘
یاد رہے،بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے بعد خطّے میں طاقت کا توازن بگڑ گیا تھا اور اس توازن کو برقرار رکھنے اور پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ایٹمی قوّت کا حصول وقت کی اہم ترین ضرورت بن چُکا تھا۔ ہر چند کہ 1974ء میں بھارت کی جانب سے کیے گئے ایٹمی دھماکے کے پہلے تجربے نے خطّے میں ایک نئے خطرے کی بنیاد رکھ دی تھی، مگر اِس کے باوجود عالمی قوّتیں خاموش تماشائی بنی رہیں۔ نتیجتاً 11اور 13مئی 1998ء کو بھارت نے ایٹمی دھماکوں کے مزید تجربات کرکے پاکستان کے خلاف ایک مرتبہ پھر جارحیت کا آغاز کیا اور ساتھ ہی پاکستان کو دھمکیاں بھی دینا شروع کر دیں۔
اس نازک وقت میں پوری پاکستانی قوم نے یک زبان ہو کر اپنی سیاسی و عسکری قیادت سے بھارت کو مؤثر جواب دینے کا مطالبہ کیا، جس کے ردِعمل میں داخلی وخارجی دباؤ کے باوجود حکومتِ پاکستان نے جرأت مندانہ فیصلہ کیا۔ اس موقعے پر لالچ، دباؤ اور پابندی کی دھمکیوں سے پاکستان کو ایٹمی دھماکے سے روکنے کی کوشش کی گئی، مگر اُس وقت کے وزیرِاعظم پاکستان، میاں محمّد نواز شریف نے تاریخ کے اس نازک موڑ پر استقلال اوربصیرت کا مظاہرہ کیا اور چاغی، بلوچستان کے پہاڑوں میں کام یاب ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔
پھر اسی تسلسل کو برقراررکھتے ہوئے پاکستان نے اپنے دفاعی نظام کو جدید میزائل ٹیکنالوجی سے لیس کیا اور اس وقت شاہین III، بابر III، فتح وَن، فتح ٹُو، ابابیل بیلسٹک میزائل، سُپرسانک میزائل اور دیگر گائیڈڈ راکٹ سسٹمز اور ایف 16 طیّاروں کے ساتھ مقامی سطح پر چین کے تعاون سے تیار کردہ JF-17 تھنڈر طیّارے پاکستان کی دفاعی قُوّت کا مظہر ہیں، جنہوں نے حال ہی میں دُشمن کو یہ باور کروایا کہ اب نہ صرف مملکتِ خداداد کی سرحدیں محفوظ ہیں، بلکہ دشمن کے تمام اڈّے بھی نشانے پر ہیں۔
28مئی نہ صرف پاکستان کی تاریخ کا سُنہرا دن ہے، بلکہ یہ پورے عالمِ اسلام کے لیے فخر و سربلندی کا استعارہ ہے۔ اس دن پاکستان نے دُنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستانی قوم نہ صرف خود مختار ہے بلکہ اپنے دِفاع کے لیے ہر قربانی دینے پر بھی آمادہ ہے۔
دشمن نے جب طاقت کے زعم میں خطّے کےامن کو تہہ وبالا کرنے کی کوشش کی، تو پاکستان نے اپنی ایٹمی طاقت کے مظاہرے سے اُسے جواب دیا اور خطّے میں طاقت کا توازن بحال کیا، لیکن پاکستان کی ناقابلِ تسخیر حیثیت صرف عسکری میدان تک محدود نہیں، بلکہ ہماری برّی، بحری اور فضائی افواج اپنی پیشہ ورانہ مہارت، جذبۂ شہادت اور جدید ٹیکنالوجی کے سبب دُنیا کی صفِ اوّل کی افواج میں شمار ہوتی ہیں۔
دہشت گردوں کے خلاف سوات اور شمالی وزیرستان میں کام یاب کارروائیوں سمیت آپریشن ضربِ عضب، ردّالفساد جیسے کام یاب فوجی آپریشنز، نیز حالیہ تاریخ ساز کام یابی ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘(معرکۂ حق) اس بات کا بیّن ثبوت ہیں کہ پاک فوج پاک سرزمین کو درپیش ہر خطرے کا قلع قمع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے عوام کا جذبۂ ایمانی، اتحاد، ایثار، قربانی اور وطن سے بےمثال محبّت ہے، جوہر مصیبت، آزمائش اور سانحات کے وقت مزید طاقت و استقامت کے ساتھ اُبھرتی ہے۔
یہی وہ غیر مرئی طاقت ہے کہ جو ہمیشہ دُشمن کے ناپاک عزائم ناکام بناتی آئی ہے۔ ہماری دفاعی ٹیکنالوجی، جن میں جدید ترین JF-17تھنڈر طیّارے، ایٹمی آب دوزیں اور جدید ترین میزائل سسٹمز شامل ہیں، اس امر کے مظہر ہیں کہ پاکستان کا دفاع اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ناقابلِ تسخیر ہے اور وہ پہاڑ، جہاں ایٹمی دھماکے کیے گئے تھے، آج بھی نعرۂ تکبیر کی بازگشت کے ساتھ پاکستان کی عظمت کے گواہ ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کی یہ تمام تر کام یابیاں اُن گم نام ہیروز، سائنس دانوں، انجینئرز، عسکری اداروں اور خفیہ محافظوں کے مرہونِ منت ہیں کہ جنہوں نے پسِ پردہ رہ کر وطنِ عزیز کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دیا۔ ’’یومِ تکبیر‘‘ کے موقعے پر ہم یہ مقدّس فریضہ انجام دینے والے تمام سیاست دانوں، جرنیلوں، جن میں ذوالفقار علی بُھٹّو، جنرل ضیاء الحق، محمّد خان جونیجو، محترمہ بےنظیر بُھٹّو شہید اور میاں نواز شریف قابلِ ذکر ہیں۔
نیز، دیگر نمایاں شخصیات سمیت اُن تمام محبِّ وطن افراد کو خراجِ تحسین اور خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے تمام تراختلافات کے باوجود قومی مفاد میں یک زبان ہوکر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی حفاظت اور تکمیل یقینی بنائی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام محسنینِ پاکستان کو دُنیا وآخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے اور پاکستان کو ہمیشہ سلامت، سربلند اور ناقابلِ تسخیر رکھے۔ (آمین)