• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قوموں کی زندگی میں کچھ لمحات ایسے بھی آتے ہیں جب آزمائش کی گھڑی میں ساتھ دینے والے ہاتھ صدیوں یاد رکھے جاتے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت جنگی صورتحال میں، ترکیہ نے جس انداز سے پاکستان کا بھرپور، غیر مشروط اور بےخوف ساتھ دیا ہے، وہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے عالم اسلام کیلئے فخر کا باعث ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں جہاں بیشتر اسلامی ممالک نے خاموشی اختیار کی یا رسمی بیانات پر اکتفا کیا، وہیں ترک صدر رجب طیب ایردوان نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کے حق میں آواز بلند کی۔ اُن کا کھل کر اور واضح انداز میں پاکستان کی حمایت کا اعلان وہ تاریخی لمحہ تھا جس نے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے۔ ترک صدر نے کسی سفارتی لفاظی یا نپی تلی زبان کے بجائے، برادرانہ محبت اور اخلاص سے بھرپور انداز میں پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی اور وزیراعظم شہباز شریف کو ’اپنا بھائی‘ قرار دے کر تعلقات میں جذباتی گہرائی کا اظہار بھی کیا۔ ترکیہ کی حمایت صرف زبانی یا علامتی نہیں رہی۔ جنگ کے دوران پاکستان کی جانب سے ترکیہ کے تیار کردہ جدید ترین ڈرونز کا استعمال ایک عملی مثال بن کر سامنے آیا۔ ان ڈرونز نے بھارتی تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان تنہا نہیں۔ ان ڈرونز کی بدولت پاکستان کو نہ صرف عسکری برتری حاصل ہوئی بلکہ دشمن کے حوصلے بھی پست ہوئے۔ جب دنیا کی بڑی طاقتیں (چین کو چھوڑ کر) اور اسلامی ممالک مصلحتاً خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے، ترکیہ وہ واحد اسلامی ملک تھا جس نے پاکستان کی مکمل اور ببانگ دہل حمایت کی۔ چاہے سفارتی محاذ ہو یا میڈیا، چاہے عسکری تعاون ہو یا عوامی ہمدردی، ہر سطح پر ترکیہ نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج پاکستان میں ترکیہ کا سر فخر سے بلند ہے۔ ترک حکومت اور عوام نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ترکیہ صرف ایک ملک نہیں، ایک نظریہ ہے، اُمتِ مسلمہ کے اتحاد، غیرت، اخوت اور وفاداری کا نظریہ۔

پاکستان کے سفیر برائے ترکیہ، ڈاکٹر یوسف جنید نے یومِ تشکر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ترک حکومت، عوام اور خصوصاً صدر ایردوان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اُنکے مطابق ترکیہ نے جس گرم جوشی، اخلاص اور بےلوثی سے پاکستان کا ساتھ دیا، وہ مثالی ہے۔ یہ صرف بین الحکومتی تعلقات نہیں، بلکہ دلوں کے رشتے ہیں جنہیں کوئی سازش، کوئی دباؤ اور کوئی دشمنی کمزور نہیں کر سکتی۔ ڈاکٹر جنید کا یہ اعتراف دونوں قوموں کے بےمثال تعلقات کا آئینہ دار ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ترک صدر ایردوان نےپاکستان بھارت کشیدگی کے موقع پر پاکستان کے حق میں اپنے بیان میں دنیا پر واضح کردیا کہ ترکیہ، پاکستان کا سب سے قریبی اور سچا دوست ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے ترکیہ کے خلاف چلائی گئی منفی مہم کو مکمل نظر انداز کیا، بلکہ اس کا دو ٹوک جواب پاکستان کی غیر متزلزل حمایت سے دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایکس پر ترک صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُنہیں پاکستان کا سچا دوست اور برادر قرار دیا۔ یہ جذباتی اور دل سے نکلے ہوئے الفاظ دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان نہ ختم ہونے والے رشتے کی تجدید ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کے مابین محبت کی یہ فضا کوئی نئی نہیں، بلکہ اس کی جڑیں تاریخ میں بہت گہری ہیں۔ تحریک خلافت سے لے کر آج تک، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کیلئے اپنی محبت، وفاداری اور تعاون کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان کے عوام آج جب ترکیہ کے ان جذبوں، امداد، عسکری تعاون اور اخلاقی حمایت کو دیکھتے ہیں، تو اُن کے دل فخر سے لبریز ہو جاتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب پاکستانی نوجوان ترکیہ کے جھنڈے کے رنگ اپنے چہروں پر سجاتے ہیں تو ترک نوجوان ’جیوے جیوے پاکستان‘ قومی نغمہ گنگنا کر اور خوشی سے سرشار ہو کر پاکستان کی فتح کو اپنی فتح قرار دیتے ہیں۔ کشمیر ہو یا اقوام متحدہ کے فورمز، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) ہو یا سیلاب زدگان کی امداد، ہر موقع پر ترکیہ نے اپنی دوستی کا حق ادا کیا ہے۔ ترکیہ کی یہ غیر مشروط حمایت نہ صرف ہمارے لیے تقویت کا باعث ہے بلکہ ایک پیغام بھی ہےکہ اگر نیت خالص ہو، تعلقات دلی ہوں، تو کوئی دشمن کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات محض دو ممالک کے درمیان سفارتی روابط کا نام نہیں، بلکہ یہ تعلقات روحانی، قلبی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں۔ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے جس جرات اور محبت سے پاکستان کا ساتھ دیا ہے، وہ نہ صرف تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھا جائے گا، بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی اخوت، وفاداری اور اسلامی بھائی چارے کی مثال بن کر رہے گا۔کالم کے آخر میں صرف اتنا کہوں گا کہ ’’پاکستان تنہا نہیں، ترکیہ اس کے ساتھ ہے، دل سے، عمل سے، جذبے سے، اور بھائی چارے سے‘‘۔

تازہ ترین