اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات سعودی عرب یا امارات میں ہوسکتے ہیں، امریکی دباؤ بنیادی کردار ادا کریگا، جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ میرا تھا، ہمیشہ پہلے نوازشریف سے مشاورت کرتا ہوں، حالیہ لڑائی میں اسرائیل نے بھارت کی خوب مدد کی، اسکے ہتھیار بھی استعمال ہوئے، جنگ سے قبل اسرائیل کے ڈیڑھ سو تربیت یافتہ لوگ بھارت پہنچے، پاکستان نے بھارت کے 6طیارے تباہ کیے، ڈرون گرائے، یہ ہمارا ماسٹر اسٹروک تھا، ہم نے چینی ٹیکنالوجی کا بھرپور فائدہ اٹھایا، ہم دنیا میں چین کی مارکیٹنگ کنٹری بن گئے ہم نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنایا، آپ مجھے پولیٹیکل فیلڈ مارشل کہہ لیں، پی ٹی آئی کو مذاکرات میں بٹھا کر رسک نہیں لے سکتے، سیز فائر کے بعد بھارت نے بلاری ایئر بیس پر میزائل داغا، ہم نے بھرپور جواب دیا، پاکستان اور بھارت میں زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آنے پر اتفاق رائے ہوگیا، دونوں ممالک کے سیکورٹی ایڈوائزر غیر جانبدار مقام پر بات چیت کرینگے، بات چیت میں پاکستان کی طرف سے 4 اہم نکات شامل ہونگے، بھارت سے کشمیر، پانی، تجارت اور دہشتگردی پر بات ہوگی۔سینئر صحافیوں سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ہیں، بھارتی دہشت گردی کے ثبوت پوری دنیا کے سامنے رکھیں گے، جنگ بندی کی درخواست بھارت کی جانب سے کی گئی تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس آنے پر اتفاق ہوگیا ہے، لیکن بھارت کسی تیسرے مقام پر مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہوا ۔ شہباز شریف نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے ہتھیاراور فوجی ایڈوئزر بھارت کی بھرپور مدد کر رہے تھے، سری نگر اور دیگرمقامات پر بھارت نے اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے، اسرائیلی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد موجود ہیں، جنگ میں کسی کی جیت ہوتی ہے تو کسی کی ہار ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ حکومت کا ہے، فوج کا نہیں ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا، چین، ترکی اور دیگر دوست ممالک نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنگ بندی کیلئے قطعاً کوئی درخواست نہیں کی تھی، اگر ہم نے جنگ بندی کی درخواست کی ہوتی تو عالمی برداری بتا دیتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ڈی جی ملٹری آپریشنز کی گفتگو میں یہ طے پایا کہ دونوں ممالک کی افواج جنگ سے پہلی پوزیشن پر جائیں گی، دونوں ممالک کی افواج پہلے والی پوزیشن پر کب جائیں گی اس کاٹائم فریم بھی نہیں بتا سکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ پسرور میں ایک چوکی پر ہماری افواج نے ڈٹ کر مقابلہ اور پیچھے نہیں ہٹے، حالانکہ پسرور کی اس چیک پوسٹ پر ایک جوان اور8شہری شہید ہوئے، پسرور چیک پوسٹ ہمارے بہادر سپاہی آخری فوجی تک لڑ ے اور اپنی چیک پوسٹ کو نہیں چھوڑا۔وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ اسرائیل نے جنگ کے دوران بھارت کی بھرپور مدد کی لیکن ہم نے فتح پائی۔انہوںنے کہاکہ اللہ کے کرم سے ہماری فتح ہوئی، پاکستان نے بھارت پر حملے میں جوالفتح میزائل استعمال کیا وہ پاکستان کا اپنا بنایا ہوا تھا، آرمی چیف نے اس پوری جنگ کو تمام افواج کی طرف سے لیڈ کیا، ہم نے دعائے خیر بھی کی اور پھر فتح بھی نصیب ہوئی۔وزیراعظم نے کہا کہ رات ڈھائی بجے مجھے آرمی چیف کا غصے سے بھرا فون آیا، آرمی چیف نے فون پر کہا کہ بھارت نے حملے کی تیاری کرلی ہے، میں نے آرمی چیف کو کہا کہ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، بھارت کو جواب دیں، آگے بڑھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بھارت کو ایسا جواب دیا کہ اس کا گھمنڈ توڑدیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری خوشحالی اوردفاع ساتھ ساتھ چلیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے کاکول اکیڈمی میں دنیا کو آفر کی تھی کہ پہلگام حملے کی تحقیقات کروالیں ہم نے کوئی حملہ نہیں کیا، دنیا نے پاکستان کی بات کوتسلیم کیا اورہماری غیرجانبدارارنہ آفر کو قبول بھی کیا۔