بیجنگ میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کی سہ فریقی ملاقات کے دوران سی پیک افغانستان تک بڑھانے پراتفاق خطے کی معاشی ترقی کیلئے ایک بڑی پیش رفت ہے۔ چین کی میزبانی میں ہونے والے اس اعلی سطحی اجلاس میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای اور افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سفارتی روابط اور سرحدی تعاون بڑھانے، علاقائی استحکام اور ترقی کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پاک افغان تعلقات میں ایک بڑا بریک تھرو سامنے آیا کہ دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا اور کل وقتی سفیروں کی تعیناتی کیلئے اصولی طور پر متفق ہو گئے۔ چین نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ چین پہلا ملک تھا جس نے کابل میں کل وقتی سفیر بھیجا تھا اور اس سال مارچ میں طالبان کے سفیر کو قبول کیا۔ دہشت گردی کا مسئلہ بات چیت کے اہم نکات میں سے ایک تھا۔ تینوں وزراء نے دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کیلئے سکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔سہ فریقی تعاون کو ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے یہ طے پایا کہ چھٹی سہ فریقی وزرائے خارجہ ملاقات جلد کابل میں ہو گی۔ حالیہ اجلاس میں پاکستان اور افغانستان کی جانب سے افہام وتفہیم سے طے ہونے والے معاملات سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں خوش آئند بہتری کے امکانات روشن ہو گئے ہیں جو تنائو کا شکار تھے۔ دہشت گردی کا خاتمہ دونوں ملکوں کی سلامتی کے مفاد میں ہے اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع سے خطے میں معاشی ترقی ہو گی۔ چین پاکستان کا فولادی دوست اور ہمہ موسمی شراکت دار ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور دفاع کے حق پر چین کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور چین نے پاکستان کی ثابت قدمی کی تعریف کی اور سی پیک فیز ٹو پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تیسرے فریق کی شمولیت پر رضا مندی ظاہر کی۔