آسٹریلیا میں 35 کروڑ سال پرانے رینگنے والے جانور کے نشان دریافت ہوئے ہیں۔
حالیہ دریافت زمین پر زندگی کے قدیم ترین آثار کی نمائندگی کرتا ہے، اس سے قبل کینیڈا میں 31 کروڑ سال پرانے امنائٹ کے باقیات اور قدموں کے نشان دریافت ہوئے تھے جن کو قدیم ترین دریافت قرار دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چٹان کے ٹکڑے پر 35 کروڑ سال پرانے "قدموں کے نشانات" دریافت ہوئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ زمین پر رینگنے والے ایک جانور کے قدموں کے نشانات ہیں وہ 35 کروڑ سال سے 40 کروڑ سال کے درمیان روئے زمین پر موجود ہوتا تھا۔
امنائٹس اس ارتقائی دور کے جاندار تھے جب کچھ جانداروں کے گروپ جیسے میمل، پرندے اور رپٹائلز نے سمندر سے خشکی کی جانب سفر کا آغاز کیا تھا۔
سوئیڈن کے اپسالایونی ورسٹی کے پروفیسر ایرک اہلبرگ نے ارتقائی عمل کے حوالے سے روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ میں ان قدموں کے نشانات کو دیکھ کر حیرت زدہ ہوں، کیوں کہ یہ اس معاملے پر سوال اٹھا رہا ہے جس پر آج ہم دعویٰ کرتے ہیں کہ جدید ٹیٹرا پوڈ (4 پاؤں والے جانور) کیسے وجود میں آئے۔
انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ دریافت موجودہ آسٹریلیا کے مرکزی حصے میں ہوئی ہے جو کبھی قدیم برِصغیر کا حصہ ہوا کرتا تھا، جس میں افریقہ، مڈغاسکر، جنوبی امریکا، انٹارٹیکا اور ہندوستان شامل تھے۔
پروفیسر ایرک اہلبرگ نے کہا کہ یہ جگہ تلاش کےلیے اچھی لگ رہی ہے، یہاں اس حوالے سے مزید بہت کچھ دریافت ہوسکتا ہے۔