وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے گڈ گورننس روڈ میپ کا باضابطہ اجرا کر دیا۔
ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ گڈ گورننس، اسمارٹ ڈویلپمنٹ اور مضبوط سیکیورٹی روڈ میپ کے 3 شعبے ہیں، 2 سال میں ان شعبوں میں مؤثر نتائج کےحصول کےلیے اہداف کا تعین کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی مضبوط بنانے کےلیے پرونشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے گا، اسمارٹ ڈویلپمنٹ میں پراجیکٹس کی بروقت تکمیل، فنڈز کی فراہمی اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ 250 بنیادی مراکز صحت اور دیہی مراکز صحت کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ 100 سے زیادہ اسپتالوں کو طبی آلات اور ادویات کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے گا، جنوبی اضلاع میں پولیو کے خاتمے کےلیے ہر بچے تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اسکولز سے باہر بچوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی لائی جائے گی، کم کارکردگی والے 1500 اسکولوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، 10 ہزار خصوصی افراد کو وظائف اور آلات فراہم کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سماجی تحفظ کے لیے ڈیجیٹل ویلفیئر رجسٹری کا اجرا کیا جائے گا۔ 3 نئے اکنامک زونز کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا، فنی تربیت کے 32 اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ کے تحت 751 ایکڑ زمین پر ڈیری فارم کا قیام عمل میں لایا جائے گا، سالانہ ایک کروڑ مچھلیوں کی افزائش نسل کی جائے گی، اعلیٰ قسم کے پھلدار درختوں کے ہزار باغات لگائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ جنگلی زیتون کے 20 لاکھ پودوں کی قلم کاری کی جائے گی۔ ڈی آئی خان پشاور موٹروے پر کام کا آغاز کیا جائے گا، پشاور نیو جنرل بس اسٹینڈ کے منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، چھوٹی سطح پر کان کنی کےلیے چار منرل زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیو پشاور ویلی میں 14 ہزار رہائشی پلاٹس تیار کیے جائیں گے۔ ایک لاکھ 30 ہزار سے کم آمدن والے گھرانوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔ 50 سے زیادہ نئے سیاحتی مراکز ڈیویلپ کیے جائیں گے۔ 7 سیاحتی اضلاع میں ہوم اسٹے پروگرام کا آغاز کیا جائے گا اور محکموں میں زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل نظام کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔