پاکستان گزشتہ کئی عشروں سے شدید ماحولیاتی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور مستقبل میں یہ سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ماحولیاتی آفات سے جو بڑے پیمانے پر جانی و مالی تباہی ہوئی وہ دنیا میں سب سے زیادہ آفات کے خطرے کو ماپنے کے نظام کلائمیٹ رسک انڈیکس 2025 کی جاری کردہ رپورٹ میں جھلکتی ہے جس میں پاکستان 2022 میں دنیا کا سب سے زیادہ ماحولیاتی آفات سے متاثرہ ملک قرار پایا ہے۔33ملین شہری شدید مشکلات کا شکار ہوئے۔بد ترین سیلاب نے ایک تہائی پاکستان کو غرق آب کر دیا۔22 لاکھ سے زیادہ مکانات متاثر ہوئے اور پاکستان دنیا کا واحد ملک بن گیا جہاں سب سے زیادہ 81لاکھ افراد اندرون ملک بے گھر ہوئے۔15 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔1700جانیں گئیں۔زراعت اور صحت کے شعبے شدید متاثر ہوئے۔پانی سے پھیلنے والی بیماریوں میں تیزی آئی۔موسمیاتی تبدیلی نے مون سون بارشوں کی شدت کو 50فیصد بڑھایا اور شدید گرمی کی لہر کو بھی 30گنازیادہ ممکن بنا دیا۔کلائمیٹ رسک انڈیکس نے پاکستان کے لیے فوری موسمیاتی مالی امداد کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ وہ بحالی،موافقت اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کےلیےمضبوط منصوبہ بندی کر سکے۔پاکستان کاعالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن وہ سب سے زیادہ منفی اثرات اور سنگین نتائج کا سامنا کر رہا ہے۔ہمیں ہر ممکن طریقے سے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحرک اور آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔2022میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے ہونے والے 30 ارب ڈالر کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے عالمی برادری نے وعدے کیے تھے تاہم ان کی تکمیل کی رفتار نہایت سست ہے۔اسے فوری مالی امداد دینی چاہیے کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان اس مشکل کا شکار ہے اور اس کی بیشتر ذمہ داری ترقی یافتہ ملکوں پر عائد ہوتی ہے۔