اسلام آباد پولیس نے انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو رہا کر دیا۔
طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔
طاہرہ عبداللّٰہ نے حراست میں لیے جانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کیوں پکڑا ہے، ہم یہاں کھڑے ہوئے تھے۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے کہا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو نیشنل پریس کلب کے باہر غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مظاہرے سے پہلے حراست میں لیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے بتایا کہ دونوں خواتین اس وقت کسی بھی عوامی اجتماع کا حصہ نہیں تھیں جب انہیں حراست میں لیا گیا، دونوں خواتین نے دفعہ 144 کی کوئی بھی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔
ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ طاہرہ عبداللّٰہ اور ثمینہ عمر کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔