• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرق وسطیٰ میں اہم امریکی فوجی اڈے کون سے ہیں؟

— فائل فوٹو
— فائل فوٹو 

امریکا نے ایران کی 3 اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے بعد ایران نے جوابی کارروائی کرنے کی دھمکی دی ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکا کے فوجی اڈے اس کا ممکنہ ہدف ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ میں موجود امریکا کے اہم فوجی اڈے درج ذیل ہیں۔

بحرین 

امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے (Fifth Fleet) کا ہیڈ کوارٹر بحرین میں ہے جو خلیج، بحیرۂ احمر، بحیرۂ عرب اور بحر ہند کے کچھ حصوں کے لیے ذمہ دار ہے۔

قطر

قطر کے دارالحکومت دوحہ کے باہر ریگستان میں 24 ہیکٹر پر مشتمل ’العدید ایئر بیس‘ امریکی سینٹرل کمانڈ کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے جو مغرب میں مصر سے مشرق میں قازقستان تک پھیلے ہوئے ایک بڑے علاقے میں امریکی فوجی کارروائیوں کے لیے ہدایات جاری کرتا ہے۔ 

مشرق وسطیٰ کے اس سب سے بڑے امریکی اڈے میں تقریباً 10ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

کویت

کویت میں موجود ’کیمپ عارفجان‘ امریکی آرمی کے سینٹرل اور ’علی السلیم ایئر بیس‘ کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے جو 1999ء میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ عراق کی سرحد سے تقریباً 40 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے اور اپنے ماحول کی وجہ سے ’دی راک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، کویت کے شمال مغربی علاقے میں 2003ء میں عراق جنگ کے دوران ایک اور امریک فوجی اڈہ بھی قائم کیا گیا تھا جو عراق اور شام میں تعینات امریکی فوج کے یونٹس کے لیے ایک اہم ہے۔

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی کے جنوب میں واقع ’الظفرا ایئر بیس‘ امریکی فضائیہ کا ایک اہم مرکز ہے۔

امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کے مطابق، الظفرا ایئر بیس اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کلیدی مشن کے ساتھ ساتھ خطے میں جاسوسی سے متعلق تعیناتیوں کے لیے اہم ہے۔

علاوہ ازیں، دبئی میں جیبل علی بندرگاہ اگرچہ کوئی باقاعدہ امریکی فوجی اڈہ نہیں ہے مگر مشرق وسطیٰ میں امریکی بحریہ کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے جو امریکی بحری جہازوں کی باقاعدگی سے میزبانی کرتی ہے۔

عراق

وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکا اب بھی عراق کے مغربی صوبے الانبار میں ’عین الاسد ایئر بیس‘ پر موجود ہے جہاں وہ عراقی سیکیورٹی فورسز کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ نیٹو مشن میں حصہ ڈال رہا ہے۔

ایران نے 2020ء میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اس بیس کو نشانہ بھی بنایا تھا۔

دوسری جانب شمالی عراق کے نیم خودمختار کردستانی علاقے میں واقع ’اربیل ایئر بیس‘ امریکی اور اس کی اتحادی افواج کے لیے تربیتی اور جنگی مشقیں کرنے کے لیے ایک مرکز ہے۔

سعودی عرب

وائٹ ہاؤس کے خط کے مطابق سعودی عرب میں 2 ہزار 321 امریکی فوجی سعودی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، یہ امریکی فوجی فضائی اور میزائل دفاعی صلاحیتیں فراہم کرتے ہیں۔

ان امریکی فوجیوں میں سے کچھ ریاض سے تقریباً 60 کلومیٹر جنوب میں واقع ’پرنس سلطان ایئر بیس‘ پر تعینات ہیں اور وہاں امریکی فوج کے فضائی دفاعی اثاثوں کی نگرانی کرتے ہیں جس میں پیٹریاٹ میزائل بیٹریاں اور ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم شامل ہیں۔

اردن

کانگریس کی لائبریری میں موجود 2024ء کی ایک رپورٹ کے مطابق، اردن کے دارالحکومت عمّان سے 100 کلو میٹر شمال مشرق میں ازراق میں واقع ’مووفق السلطی ایئر بیس‘ امریکی فضائیہ کے سینٹرل کے 332ویں ایئر ایکسپیڈیشنری ونگ کی میزبانی کرتی ہے جو لیوانٹ بھر میں فوجی مشن میں مصروف ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید