جمعرات کے روز پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے چلن کے حوالے سے آنے والے دو بیانات ایسے ہیں جن کا خلا ءپارلیمنٹ کے ذریعے سوچ سمجھ کر کی گئی قانون سازی سے پُرکیا جانا ضروری ہے۔ پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ (سی ای او) بلال بن ثاقب نے لاس ویگاس میں ’’بٹ کوائن 2025ء ‘‘کے نام سے منعقدہ تقریب میں نہ صرف پاکستان کے پہلے سرکاری حمایت یافتہ بٹ کوائن ریزرواور قومی بٹ کوائن والٹ کے قیام کا اعلان کیا بلکہ پاکستان کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی اپیل بھی کی ۔ ان کے بیان سے قبل حکومت کی طرف سے بٹ کوائن مائننگ اور اے آئی ڈیٹا سینٹر کیلئے دو ہزار میگاواٹ بجلی مختص کرنے اور ڈیجیٹل اکائونٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ سامنے آچکا ہے۔لاس ویگاس کی مذکورہ تقریب میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور صدر ٹرمپ کے دو صاحبزادوں نے بھی خطاب کیا۔بلال بن ثاقب کے بموجب حکومت پاکستان ان کوائنز کو کبھی فروخت نہیں کریگی اور اپنے اثاثے اور ذخائر بڑھانے کی تیاری کررہی ہے۔جو کبھی بھی قیاس آرائیوں ، ہائپ یا بٹ کوائن کے اتار چڑھائو میں استعمال نہیں ہونگے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں متعلقہ وزارت اور اسٹیٹ بینک کی فراہم کردہ معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ تاحال پابندی کے شکار کرپٹو کاروبار کومتحرک کرنے کیلئے اگرچہ کرپٹو کونسل قائم کرکے ابتدائی کام کا آغاز کردیا گیا تاہم ریگولیٹری فریم ورک کی ضرورت اپنی جگہ موجود ہے۔ اس مقصد کیلئے مرکزی بینک کی طرف سے سفارشات دی گئی ہیں۔ کرپٹو کرنسی کاروبار کے تاحال غیر قانونی ہونے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے ا رکان نے جن سنگین خدشات کا اظہار کیاان کے ازالہ کے لئے فوری قانون سازی کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ، سربراہ کرپٹو کونسل اور دیگر کی بریفنگز سے اس باب میں حکومت کے حکمت عملی سامنے آنے کی توقع ہے۔