جب دشمن یہ سمجھ بیٹھے کہ وہ جھوٹ، فریب اور پراپیگنڈے سے سچ کو دبا لیں گے، تب قدرت خود سچ کو آواز بخشتی ہے۔ کچھ ایسا ہی ہوا جب بھارت نے ایک بار پھر بغیر ثبوت کے پاکستان پر حملے کا جواز گھڑا اور میزائلوں کی بارش کرنے کی کوشش کی۔ مگر یہ 1965یا 1971کا پاکستان نہیں تھا۔ یہ وہ پاکستان تھا جس نے نہ صرف دشمن کے طیارے مار گرائے، بلکہ دنیا کو اپنی دفاعی حکمتِ عملی سے حیران کر دیا۔بھارت کی جنگی مہم جوئی کا آغاز پہلگام واقعہ سے ہوا، جسے بنیاد بنا کر وہ ایک اور فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے عالمی ہمدردی سمیٹنا چاہتا تھا۔ تاہم جب پاکستان نے بروقت اور کرارا جواب دیا تو بھارت کو اپنا چہرہ چھپانا مشکل ہو گیا۔ پاکستان کی جرات مندانہ کارروائیوں نے محض چند گھنٹوں میں جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، یہاں تک کہ دہلی کے ایوانوں میں گھٹن طاری ہو گئی۔
جب قومیں بکھرتی ہیں تو ایک لیڈر ابھرتا ہے۔ پاکستان کے فیلڈ مارشل نے مودی کو واضح پیغام دیا: ’’کشمیر ہماری شہ رگ ہے، اور تمہاری شرارتوں کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی۔‘‘ اس ایک جملے نے بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے اعصاب ہلا دیئے۔جہاں بھارت کو صرف اسرائیل کی حمایت حاصل تھی، وہیں پاکستان کے ساتھ چین، ترکیہ، آذربائیجان، ایران، اور دیگر مسلم ممالک کھڑے دکھائی دیے۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی طور پر طاقتور ہے بلکہ سفارتی میدان میں بھی متحرک اور مؤثر ہے۔ چین کے دفاعی تجزیہ کار نے بھارتی جنرل بخشی کو ’’تاریخ پڑھنے‘‘ کا مشورہ دے کر دنیا کو یاد دلایا کہ حقیقت پراپیگنڈے سے بڑی ہوتی ہے۔پاکستانی میڈیا نے جس طرح بھارتی گودی میڈیا کو آئینہ دکھایا، وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔ ارناب گوسوامی جیسے پروپیگنڈا ماسٹرز کی زبانیں بند ہو گئیں، اور بھارتی عوام کو اپنی اصل حیثیت کا اندازہ ہونے لگا۔ سچائی ہمیشہ بولتی ہے — جب پاکستانی نوجوان دشمن کی گولی سے ڈرنے کے بجائے شہادت کو گلے لگانے کی بات کرے، تو وہ قوم ناقابلِ شکست بن جاتی ہے۔
آج جب پاکستان بیک وقت بھارت، اسرائیل، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیوں سے نبرد آزما ہے، تب ہمیں 313 کی یاد آتی ہے — وہ 313 جو بدر میں تھے، جن کے ساتھ اللہ کی مدد تھی۔ آج بھی امت مسلمہ کو اسی جذبے، ایمان، اور قیادت کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اگر متحد ہو جائے تو یہ ملک و ملت سپر پاور بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سوال نہیں، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نہ صرف لڑ کر دکھایا بلکہ دشمن کو مجبور کیا کہ وہ سیزفائر کی بھیک مانگے۔ جب نظریہ اور ایمان غالب آ جائے، تو ہتھیار پیچھے رہ جاتے ہیں۔ پاکستان نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ ایک نہیں، بلکہ تیرہ سو دشمنوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے — کیونکہ اس کے پیچھے صرف فوج نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک قوم، اور ایک عقیدہ کھڑا ہے۔ آج کا پاکستان، کل کے پاکستان سے مختلف ہے۔ اب دشمن صرف سرحد پر حملہ نہیں کرتا، وہ ذہنوں، بیانیے اور معیشت پر بھی وار کرتا ہے۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے:’’جب قومیں نظریے سے جُڑتی ہیں، تب ان کی طاقت کو دنیا کی کوئی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔‘‘پاکستان کو صرف ہتھیاروں سے نہیں، یقین، اتحاد، قربانی اور ایمان سے جیت حاصل کرنی ہے۔ اور یہی وہ روح ہے جس سے غزوۂ ہند کی خوشبو آتی ہے۔
الحمدللّٰہ! پاکستان نے بھارت پر جنگ میں فتح عظیم حاصل کی، یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نبی آخر الزماں ﷺ کی دعاؤں کا فیضان ہے۔ ہمیں تکبر سے بچنا چاہیے، کیونکہ اللّٰہ فرماتا ہے: ’’اللّٰہ متکبروں کو پسند نہیں کرتا‘‘ (القرآن، سورہ النحل: 23)۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا‘‘ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 91)۔
یہ عزت و علم اللّٰہ کی نعمتوں کا ثمر ہے، جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:“ تمہارے پاس جو نعمت ہے، وہ اللّٰہ کی طرف سے ہے” (سورہ النحل: 53)۔ اس احسان کے بدلے، ہمیں پاکستان کو شرک سے پاک کرنا ہے، کیونکہ اللّٰہ فرماتا ہے: ’’شرک بہت بڑا ظلم ہے‘‘ (سورہ لقمان: 13)۔ نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: ’’اللّٰہ نے مجھے حکم دیا کہ لوگوں کو شرک سے روکوں‘‘(صحیح بخاری، حدیث نمبر 3882)۔ صرف اللّٰہ سے دعا مانگیں، جو شہ رگ سے قریب ہے (سورہ ق16) اللّٰہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو سربلند رکھیں۔