وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ٹیکس چورں کا حکومت پیچھا کر رہی ہے، ٹیکس چوری روکنے کے لیے ہر شہری کو چوکیدار بن کر کھڑا ہونا ہوگا، ہمارے ملک کی آبادی بڑھ رہی ہے، پائیدار ترقی کے لیے تسلسل ضروری ہے، آدھے سے زیادہ اخراجات قرض کی ادائیگی میں جا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت اے پی سی سی کا اجلاس منعقد ہوا۔
احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں، کم وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا مشکل ہے، رواں سال ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے رکھا گیا ہے، پاکستان دنیا کے کم ترین ٹیکس ریونیو والے ممالک میں شامل ہے، ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے قومی مہم کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ بڑھانے کے لیے قومی سطح پر ریوینیو میں اضافہ ناگزیر ہے، صوبائی نوعیت کے منصوبے اب صوبے خود مکمل کریں، محدود فنڈز میں صرف اہم منصوبوں کو ترجیح دی جا سکتی ہے، قومی اسٹریٹجک منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم، سکھر حیدرآباد موٹروے اہم ترجیحات ہیں، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے فیز ٹو بھی اہم ترجیحات ہیں، محدود وسائل میں 118 سے زائد منصوبے بند کیے، صوبوں کے پاس وسائل وفاق سے کہیں زیادہ ہیں، وفاقی منصوبوں کو قومی مفاد میں ترجیح دی جائے۔
احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ دیا میر بھاشا ڈیم کی بروقت تکمیل کا انحصار ہمارے وسائل پر ہے، قومی منصوبوں کی تکمیل اور دائرہ کار بڑھانا لازم ہے، صوبوں اور وفاق کو قومی مفاد میں فیصلے کرنا ہوں گے، آج جاری منصوبوں کو محدود کرنے سے متعلق مشکل فیصلے کرنے پڑے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت، 1000 ارب کے اندر تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا مشکل تھا، اب ہمیں قومی مفاد میں فیصلے کرنے ہوں گے۔