ٹک ٹاک اسٹار اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ثناء یوسف کے قاتل کی عدالت میں پیشی پر چہرہ سیاہ کپڑے سے ڈھاپنے پر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی۔
17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ثناء کو 2 جون کو اس وقت قتل کر دیا گیا جب ایک اور ٹک ٹاکر عمر حیات نے ان سے دوستی کی پیشکش کی جسے ثناء نے مسترد کردیا تھا۔
پولیس کے مطابق قاتل نے سوشل میڈیا کے ذریعے ثناء سے رابطہ کیا اور اسے پسند کرنے لگا، مگر بار بار انکار کے باوجود عمر حیات نے انکار برداشت نہ کیا اور انتہائی ظالمانہ قدم اٹھایا۔
قاتل عمر حیات کا تعلق فیصل آباد سے ہے، پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے اسے گرفتار کیا، گرفتاری کے بعد اس نے اعترافِ جرم بھی کیا، عدالت نے اسے 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت میں پیشی کے دوران ملزم کے چہرے پر سیاہ نقاب تھا۔
پیشی کے دوران ملزم کا چہرہ چھپانے پر عوام کا شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا، سوشل میڈیا پر صارفین نے سوال اٹھایا کہ جب ایک بے گناہ بچی کی تصاویر ہر جگہ پھیلا دی گئیں ہیں اور لوگ اسے بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، تو ایک قاتل کا چہرہ کیوں چھپایا جا رہا ہے؟
اداکارہ مشی خان نے بھی اس متعلق سے آواز بلند کی، انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ملزم گرفتار ہوتا ہے تو اسے سیاہ کپڑے سے کیوں چھپا دیا جاتا ہے؟ ایسے مجرموں کا چہرہ عوام کے سامنے آنا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چلے کہ یہ وہی شخص ہے جس نے ایسا بھیانک جرم کیا۔
سوشل میڈیا پر عوام غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں، صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ اصل قاتل ہے تو اس کا چہرہ کیوں چھپایا جا رہا ہے؟ ایسے مجرموں کو اس لیے چھپایا جاتا ہے تاکہ بعد میں آسانی سے ضمانت پر رہا کیا جا سکے، اس کا چہرہ دکھاؤ تاکہ پورا ملک جانے کہ یہ وہ درندہ ہے۔