پاک امریکا تعلقات سے متعلق امریکی تھنک ٹینک ہڈسن انسٹیٹیوٹ کی پالیسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کا مفاد مستحکم افغانستان میں ہے تاکہ القاعدہ اور داعش مستقبل میں وہاں سے حملے نہ کر سکیں۔
پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا تحفظ اور اُس کی جوہری ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ کو روکنا ہمیشہ امریکا کی دلچسپی کا موضوع رہا ہے۔
واشنگٹن کو یہ خدشہ رہتا ہے کہ شدت پسند گروہ پاکستان کی جوہری مہارت یا مواد تک رسائی حاصل نہ کر لیں۔ امریکی پالیسی ساز اب اس بات پر بھی فکر مند ہیں کہ بھارت کے ساتھ کوئی تنازع بڑھتے بڑھتے ایٹمی جنگ تک نہ پہنچ جائے۔ لیکن امریکی صدور تسلیم کرتے آئے ہیں کہ واشنگٹن کو پاکستان کے جوہری تحفظ کے طریقہ کار پر اعتماد ہے۔
اِس پس منظر میں ہڈسن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں ٹرمپ انتظامیہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت جاری رکھے تاکہ اسلام آباد کو جوہری مواد کے تحفظ کے اعلیٰ ترین معیارات پر قائم رکھا جا سکے اور وہ جوہری پھیلاؤ کا ذریعہ نہ بنے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا کو یہ بھی چاہیے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر شدت پسند گروہوں کو پاکستان جیسے ایٹمی ملک میں اثر و رسوخ حاصل کرنے سے روکے۔ اگرچہ امریکا کے لیے دہشت گردی کے بنیادی خدشات داعش اور القاعدہ کے باقیات سے متعلق ہیں، نہ کہ تحریکِ طالبان پاکستان سے، لیکن پاکستان داعش کی سرگرمیوں سے متعلق امریکا کو انٹیلی جنس فراہم کر سکتا ہے، جس کے بدلے امریکا پاکستان کو ٹی ٹی پی کے خلاف مدد فراہم کر سکتا ہے۔