• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رابعہ فاطمہ

پرسنل برانڈنگ، موجودہ دَور کا ایک اہم اور بنیادی تصوّر بن چُکا ہے، جس کی اہمیت دنیا بھر میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ یہ صرف کاروباری افراد یا مشہور شخصیات تک محدود نہیں، بلکہ ہر فرد کے لیے یہ ایک حکمتِ عملی کی صُورت اختیار کرچُکا ہے، جس کے ذریعے وہ اپنی ذاتی شناخت کو عالمی سطح پر نمایاں کر سکتا ہےاور یہ تصوّر آج کے سوشل میڈیائی دَور اورعالمی سطح پر متصل دنیا کی وجہ سے مزید اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ 

پرسنل برانڈنگ نہ صرف فرد کی شناخت کا مسئلہ ہے بلکہ اس کی ذاتی کام یابی، شہرت، اثر و رسوخ اور سماجی مقام کا تعیّن بھی ہے۔ یہ اگرچہ جدید دَور کا تصوّر ہے، لیکن اِس کی جڑیں تاریخ کے تہوں میں پیوست ہیں، خاص طور پر اگر ہم اِسے فرد کی شخصیت اور خودی کی اہمیت کے پیمانے پر پرکھیں۔

جب ہم اس تصوّر کو عالمِ اسلام کے عظیم مفکّر، شاعر اور فلسفی علامہ اقبال کے طرزِ فکر کے ساتھ جوڑتے ہیں، تو ایک انتہائی دل چسپ اور ہم آہنگ نظریہ اُبھرتا ہے۔ اقبال کی تعلیمات اور فلسفے کی گہرائی میں جاکر یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ اُن کے افکار اور پرسنل برانڈنگ کے تصوّرات میں کس قدر ہم آہنگی اور ہم بستگی پائی جاتی ہے۔

ایک جدید حکمتِ عملی

’’پرسنل برانڈنگ‘‘ کا مطلب و مفہوم دراصل ہر فرد کی شخصیت، مہارت، اور زندگی کے تجربات کو دنیا کے سامنے ایک منفرد انداز میں پیش کرنا ہے۔ یہ ایک حکمتِ عملی ہے، جس کے ذریعے فرد اپنی شناخت عالمی سطح پر مستحکم کرتا ہے تاکہ اِسے مختلف شعبوں میں کام یابی حاصل ہوسکے، چاہے وہ کاروبار ہو، فنون، سیاست، یا سوشل میڈیا کی دنیا۔ 

برانڈنگ کا مقصد فرد کی انفرادیت اجاگر کرنا ہے، تاکہ وہ دوسروں سے الگ پہچانا جائے اور اُس کی شخصیت دنیا کے سامنے واضح اور مضبوط ہو۔ یہ عمل صرف اپنی صلاحیتیں تسلیم کروانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ اِس بات کا بھی عکّاس ہے کہ فرد اپنی داخلی قوتوں کو بڑھا کر کس طرح دنیا کے سامنے ایک پائیدار اور مثبت تصویر پیش کرتا ہے۔

سوشل میڈیا اور مختلف پروفیشنل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز کی موجودگی میں اس عمل کو مزید اہمیت حاصل ہوگئی ہے، کیوں کہ ان کے ذریعے ایک فرد اپنی برانڈنگ عالمی سطح تک کر سکتا ہے۔

خودی، انفرادیت اور شخصیت کی بلندی

علامہ اقبال کا فلسفہ ہمیشہ فرد کی خُودی، انفرادیت پر مرکوز رہا۔ اقبال کاپیغام ہے، ہر انسان کو اپنی فطری صلاحیتیں پہچاننے اور اُنھیں بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اُن کی شاعری میں مسلسل اس بات کی طرف توجّہ دلائی گئی کہ انسان کو اپنی خُودی کا ادراک ہو اور وہ اس کی تعمیر کے لیے محنت کرے تاکہ دنیا میں منفرد مقام حاصل کرسکے، جیسا کہ اپنے معروف کلام ’’خودی کو کر بلند اتنا‘‘ میں اُنھوں نےاپنی داخلی قوتیں اجاگر کرنے کی ترغیب دی تاکہ انسان اپنی تقدیر خُود بدل سکے۔

اُن کے نزدیک انسان کی سب سے بڑی طاقت اُس کی خودی ہے، اورجب وہ خودی بلند کرتا ہے، تونہ صرف اپنے لیے، پورے معاشرتی دائرے کے لیےایک مفید اور مثبت شخصیت بن کے سامنے آتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ اقبال کی فلسفے کی بنیاد ہی ’’خودی‘‘ یا "selfhood" پر ہے، تو غلط نہ ہوگا کہ اُن کے مطابق، انسان جب اپنی داخلی طاقت پہچانتا ہے، تب ہی وہ اُسے استعمال کرتے ہوئے مقاصد کے حصول اور زندگی کے سفر میں کام یاب ہوپاتا ہے۔

پرسنل برانڈنگ کی فلسفۂ اقبال سے ہم آہنگی

پرسنل برانڈنگ اور اقبال کے فلسفے میں کئی گہری مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ دونوں کا مقصد فرد کی خُود شناسی، انفرادیت اور خُود اعتمادی کو بڑھانا ہے۔ دونوں ہی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انسان اپنی اندرونی قوت پہچانے اور اُس کا صحیح استعمال کرے تاکہ نہ صرف ذاتی زندگی میں کام یاب ہو، اُس کے مثبت اثرات پورے معاشرے پر مرتب ہوں۔

1۔خود شناسی (Self-Awareness)

اقبال نےہمیشہ انسان کو اپنی حقیقت کو سمجھنے کی ترغیب دی۔ وہ چاہتے تھے کہ فرد اپنے اندرکی خاموش طاقتوں کو پہچانے اور اُنھیں بروئےکار لائے تاکہ اپنی تقدیر کا خود مالک بن سکے اور پرسنل برانڈنگ میں بھی خُود شناسی اہمیت رکھتی ہے۔ فرد جب اپنے آپ کو پہچانتا ہے، تواپنی مہارتوں، خوبیوں اورکم زوریوں کو بہتر طور پر سمجھ کربرانڈنگ کی حکمتِ عملی وضع کر سکتا ہے۔

2 ۔خود اعتمادی (Self-Confidence)

اقبال کی شاعری میں خُود اعتمادی کی اہمیت کو بھی خُوب اجاگر کیا گیا ہے۔ وہ انسان کو اپنے اندر چُھپی قوتوں پر اعتماد کی ترغیب دیتے ہیں تاکہ وہ زندگی کے تمام مراحل میں کام یاب ہو سکے۔ پرسنل برانڈنگ کے لیے بھی یہ عُنصر ضروری ہے۔ فرد کو اپنی صلاحیتوں، مہارتوں پر اعتماد رکھنا پڑتا ہے۔

3 ۔پختگی اور استقامت (Resilience and Persistence)

اقبال نے ہمیشہ یہ سکھایا کہ کام یابی صرف محنت، پختگی اور استقامت ہی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اُن کا ماننا تھا کہ دنیا میں کام یابی کے لیے انسان کو ہمیشہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اُن سے سیکھ کر ہی آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ پرسنل برانڈنگ میں بھی یہی اصول لاگو ہوتے ہیں۔ فرد میں مشکلات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے تاکہ وہ راہ میں آنے والی رکاوٹیں عبور کرکے، اپنا مقصدحاصل کر سکے۔

4۔ معاشرتی اثرات (Social Impact)

اقبال کی تعلیمات میں یہ بھی شامل ہے کہ فرد کو خودی کی طاقت کا استعمال دوسروں کی فلاح و بہبود کے لیے کرنا چاہیے۔ وہ چاہتے تھے کہ انسان اپنی ذات کی تکمیل کے ساتھ معاشرتی تبدیلی کا بھی باعث بنے۔ پرسنل برانڈنگ میں بھی یہی بات اہمیت رکھتی ہے۔ ایک کام یاب برانڈنگ صرف فرد کے ذاتی فائدے تک محدود نہیں رہتی، اس کا اثر پورے معاشرتی دائرے پر پڑتا ہے۔ 

نیز، جب فرد اپنی شخصیت عالمی سطح پر تسلیم کرواتا ہے، تو وہ دوسروں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ قصّہ مختصر، پرسنل برانڈنگ اور علامہ اقبال کا فلسفہ بہت حد تک ایک دوسرے سے منسلک و مربوط نظر آتے ہیں۔