موجودہ دور حکومت میں معاشی اور سیاسی استحکام کی جانب ملک کی پیش رفت بہت واضح ہے جس کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جارہا ہے تاہم پاکستان دشمن قوتیں ترقی اور خوشحالی کی منزل کی جانب ہمارے سفر میں رکاوٹیں حائل کرنے کیلئے اپنے آلہ کار ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کی منظم کارروائیوں کی مسلسل سرپرستی کرتی چلی آرہی ہیں جن میں بھارت کی مودی حکومت بہت نمایاں ہے۔ پاک فوج کے بہادر افسر اور جوان دہشت گردی کے فتنے کا جڑ بنیا د سے قلع قمع کرنے کی خاطر اپنی جانوں کی پروا نہ کرتے ہوئے ان تھک جدوجہد میں مصروف ہیں ۔ گزشتہ منگل کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر شمالی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن میں گیارہ دہشت گرد ہلاک اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے گئے جبکہ اس کارروائی میں پاک فوج کے ایک میجر اور لانس نائیک نے جام شہادت نوش کیا ۔ تاہم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارت کی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشتگرد گروہ فتنہ الخوارج نے ہفتے کے روز شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر ایک بزدلانہ حملہ کیا۔ خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سیکیورٹی فورسز کے قافلے سے ٹکرانے کی کوشش کی تاہم اگلی گاڑی میں موجود جوانوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنادیا لیکن اس حملہ آور کی ناکامی کے بعد خوارج نے ایک اور بارودی گاڑی فورسز کی گاڑی سے ٹکرا دی۔ فوجی ترجمان کے مطابق خود کش حملے میں 13 بہادر سپوت مادر وطن پر قربان جبکہ دو بچوں اور خاتون سمیت تین شہری شدید زخمی بھی ہوئے۔ فوجی ترجمان کے مطابق واقعے کے بعد سیکورٹی فورسز کا علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے جس کے دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 14 خوارج جہنم واصل ہوگئے۔صدر مملکت، وزیر اعظم اور آرمی چیف سب نے میر علی کے واقعے کے بعد ایک بار پھر ملک کو دہشت گردی سے مستقل بنیادوں پر نجات دلانے کے عزم کا اظہار کیا ہے جبکہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس واقعے سے پہلے ہفتے کو کراچی میں پاکستان نیوی کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے قریب ہے۔ بحریہ کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ’’ بھارت جان بوجھ کر کشیدگی پیدا کررہا ہے، معرکہ حق انڈیا کی یادداشت سے کبھی ختم نہیں ہو گا، کسی بھی قیمت پر اپنی دھرتی کے تحفظ کیلئے تیار ہیں، دوبارہ حملہ ہوا تو بلا جھجک جواب دیا جائے گا۔ بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے،دشمن کا ہماری خود مختاری کو چیلنج کرنا خطے کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے،خطے میں مستحکم امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ناممکن ہے۔‘‘ حقیقت یہ ہے کہ ہماری سیاسی اور عسکری قیادت کے مشترکہ وژن کے مطابق ملک کو ترقی کی راہ پر آگے بڑھانے میں اب سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی کا مسئلہ ہی ہے ۔افغانستان کی سرزمین کے اس مقصد کیلئے استعمال کیے جانے کا سلسلہ حالیہ دنوں میں کیے گئے سفارتی اقدامات کے بعد بظاہر رک گیا ہے اور دہشت گردی کے واقعات میں بھی پچھلے کچھ عرصے سے کمی نظر آرہی ہے تاہم اس فتنے کے مکمل خاتمے کیلئے مزید مؤثر حکمت عملی کا اختیار کیا جانا ضروری ہے۔ان کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے حقائق مسلسل عالمی سطح پر سامنے لائے جانے چاہئیں ، گرفتار دہشت گردوں کے بیانات اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات کو منظر عام پر لاکر مودی حکومت کو بے نقاب کیا جانا چاہیے ۔ اس کے ساتھ ساتھ ان اسباب کا بھی کھوج لگایا اور تدارک کیا جانا ضروری ہے جن کے باعث ایک شخص خود کش حملہ آور کی شکل میں اپنی جان کی قیمت پر دہشت گردی پر آمادہ ہوجاتا ہے۔