کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی سات اگست کی ریلی سے فرق نہیں پڑے گا، موسم اچھا ہے پی ٹی آئی اپنا شوق پورا کرلے ،عمران خان کا تو ہر سال اور ہر مہینے میں تاریخی موقع آتا ہے، حکومت کسی معاملہ میں کنفیوز یا فکرمند نہیں ہے، اپوزیشن کو ہر میدان میں شکست دی ہے، دنیا تسلیم کرچکی ہے پاکستانی معیشت درست سمت پر جارہی ہے، سیاست معیشت کے ساتھ نہیں گورننس، کرپشن اور شفافیت پر کی جائے، جائیداد کی قیمتوں کے تعین کے بعد اس سال حکومت کو 60 سے 70ارب روپے ملیں گے،شہداء کے پلاٹس کی پہلی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لیا جائے گا،سروس آف پاکستان کے سول اینڈ آرمڈ فورسز کے افسران سے افسران کے سرکاری پلاٹس کی پہلی فروخت پر آدھا کیپٹل گین ٹیکس لگے گا۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ اسحاق ڈار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس تحقیقات پر پی ٹی آئی کے مطالبات جائز ہوں تو ماننے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، حکومتی ٹی او آرز کمیٹی یکم اگست کو اجلاس بلانے کیلئے اسپیکر کو خط لکھ چکی ہے، اسپیکر نے بتایا ہے اپوزیشن نے ٹی او آرز کمیٹی کا اجلاس تین یا چھ اگست کو بلانے کی تجویز دی ہے، میں تین سے پانچ اگست آئی ایم ایف اجلاس میں مصروف ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز کا معاملہ طے نہیں ہوا تو حکومت اور اپوزیشن کے ٹی او آرز عوام کے سامنے لانے کی تجویز دوں گا، وزیراعظم نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں نہیں آیا ہے، اپوزیشن کے سوالات صرف ایک شخصیت سے متعلق تھے۔حکومتی کارکردگی کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کسی معاملہ میں کنفیوز یا فکرمند نہیں ہے، اپوزیشن کو ہر میدان میں شکست دی ہے، تین سال میں پاکستان میں کافی تبدیلی آئی ہے، دنیا تسلیم کرچکی ہے پاکستانی معیشت درست سمت پر جارہی ہے، حکومت نے آرمڈ فورسز کے ساتھ مل کر امن و امان کیلئے بڑے اقدامات کیے ہیں، سیکیورٹی مسائل سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری سے پیسے نہیں مانگے، 2018ء تک بجلی کی پیداوار میں دس ہزار میگاواٹ کا اضافہ کریں گے، دھرنے کی وجہ سے او جی ڈی سی ایل کی ٹرانزیکشن کا نقصان ہوا ،چینی صدر بھی ایک سال تاخیر سے پاکستان آئے جس سے سی پیک منصوبہ پر فرق پڑا،سیاست اصولوں کی بنیاد پر کی جانی چاہئے، سیاست معیشت کے ساتھ نہیں گورننس، کرپشن اور شفافیت پر کی جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پراپرٹی ڈیلرز کے ساتھ مل کر جائیداد کی قیمتوں کا تعین کا معاملہ طے کیا ہے، قیمتوں کے تعین کا اختیار ابھی ایف بی آر کے پاس نہیں ہے البتہ نوٹیفائی ایف بی آر کرے گا، جائیداد کی قیمتوں کا تعین کرتے وقت پراپرٹی ڈیلرز کے ساتھ حکومتی پینل کی سفارشات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے، پراپرٹی سیکٹر کو شفاف بنانے کیلئے آدھا سفر طے کرلیا ،آئندہ تین چار سال میں اصلاحات مکمل کرلیں گے، حکومت نے پراپرٹی ڈیلرز کے تمام مطالبات نہیں مانے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جب 0.6ودہولڈنگ ٹیکس لگایا تو پتہ تھا کہ یہ زیادہ ہے، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 3سے 7ہزار بلین روپے ٹرانزیکشن کی بات ہوتی ہے، جائیداد کی ڈی سی ویلیو اور مارکیٹ ویلیو میں دو سے دس گنا کا فرق تھا، اسٹیٹ بینک نے حکومتی ہدایت پر جائیداد کی قیمتوں کے تعین کیلئے پینل تشکیل دیدیا تھا، پچھلے سال پراپرٹی سیکٹر سے آٹھ ملین روپے آئے، جائیدادکی قیمتوں کے تعین کے بعد اس سال حکومت کو 60 سے 70ارب روپے ملیں گے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میں ترکش ماڈل سے بہت متاثر ہوں، ترکی کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو بھی ہماری طرح دس فیصد تھا جسے وہ دوستانہ طریقے سے 26فیصد پر لے گئے ہیں، چھوٹے شہروں میں جائیداد کے ڈی سی اور مارکیٹ ریٹ میں زیادہ فرق نہیں ہے، بڑے شہروں میں قیمتوں کے فرق کو کم کرنا ضروری تھا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ شہداء کے پلاٹس کی پہلی فروخت پر کیپٹل گین ٹیکس نہیں لیا جائے گا،سروس آف پاکستان کے سول اینڈ آرمڈ فورسز کے افسران سے افسران کے سرکاری پلاٹس کی پہلی فروخت پر آدھا کیپٹل گین ٹیکس لگے گا۔ ملاکنڈ میں کسٹم ایکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے چند مہینے پہلے کسٹم ایکٹ 1969ء کو پاٹااور ملاکنڈ تک توسیع دینے کی تجویز دی تھی ،جسے طریقہ کار پورا ہونے کے بعد لاگو کردیا گیا ،اس فیصلے پر فوری ردعمل آیا، خیبرپختونخوا حکومت نے مئی میں یو ٹرن لیتے ہوئے یہ فیصلہ منسوخ کرنے کیلئے خط لکھا ،ملاکنڈ میں کسٹم ایکٹ نافذ کرنے یا نہ کرنے کا معیشت پر کوئی اثر نہیں ہوگا، ملاکنڈ ڈویژن میں غربت اور احساس محرومی پایا جاتا ہے۔