امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت کرنے کے بجائے اپنی کمپنیوں پر توجہ مرکوز رکھیں۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے بیسنٹ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے بورڈز اس اعلان سے خوش نہیں ہوں گے اور وہ مسک کو سیاسی سرگرمیوں کے بجائے کاروباری معاملات پر توجہ دینے کا مشورہ دیں گے۔
ایلون مسک نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پول کے بعد نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا، جس میں 12 لاکھ سے زائد صارفین نے ووٹ دیا اور 65 فیصد نے آزادی کی بحالی کے منشور کے تحت جماعت کے قیام کی حمایت کی۔
مسک نے اس جماعت کا قیام صدر ٹرمپ کی نئی ٹیکس کٹوتی اور حکومتی اخراجات کے بل کی مخالفت میں کیا، جسے ٹرمپ نے بڑا اور خوبصورت بل قرار دیا ہے، مسک کا مؤقف ہے کہ یہ بل امریکا کو دیوالیہ کر سکتا ہے۔
دوسری جانب ایک حالیہ ہارورڈ کیپس ہیریس پول کے مطابق مسک کی مقبولیت میں 5 پوائنٹس کی کمی آئی ہے اور وہ اب 49 فیصد پر آ گئے ہیں، تاہم ان کے زیرِ قیادت حکومتی اصلاحات کے ادارے DOGE کی کارکردگی کو 56 فیصد لوگوں نے مثبت قرار دیا۔