یونان کے نئے امیگریشن وزیر تھانس پلیورس نے کہا ہے کہ یورپ آنے والے غیر قانونی تارکین وطن یا تو جیل جائیں گے یا اپنے ملک واپس بھجیج دیے جائیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے یونان کے نئے وزیرِ امیگریشن نے دو ٹوک انداز میں کہا، ’تارکین وطن میں یورپ میں زیادہ تر روزی کمانے کی غرض سے آنے والے مرد ہوتے ہیں، نہ کہ پناہ گزین، یورپ ان کے لیے کوئی ہوٹل نہیں ہے۔‘
تھانس پلیورس نے بتایا کہ 18 سے 30 سال کے درمیانی عمر کے مرد، خاص طور پر مصر، پاکستان اور بنگلادیش سے تعلق رکھنے والے، غیر قانونی راستوں سے یورپ پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا، ’2025ء کے پہلے ہی ہفتے میں صرف کرِیٹ (crete) نامی جزیرے پر 4 ہزار افراد غیر قانونی طور پر پہنچ چکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل یونانی پارلیمان نے نیا قانون پاس کیا، جس کے تحت شمالی افریقہ سے غیر قانونی طور پر آنے والوں کی جانب سے پناہ کی درخواستوں کو کم از کم 3 ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ غیر معمولی مائیگریشن ایمرجنسی قرار دی گئی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر آنے والوں کے پاس پاس دو راستے ہوں گے یا توپانچ سال جیل میں گزاریں یا انکو واپس اپنے ملک بھیج دیا جائے گا۔