دنیا میں کچھ رشتے سرحدوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ کچھ محبتیں ایسی ہوتی ہیں جو وقت کے ساتھ مدھم نہیں پڑتیں بلکہ ہر آزمائش کے بعد اور نکھر کر سامنے آتی ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کا رشتہ بھی ایسا ہی ہے، ایک روحانی، تاریخی اور برادرانہ تعلق، جو دلوں کی سرحدوں پر قائم ہے۔ یہی تعلق میری نئی کتاب ’’رجب طیب ایردوان:عالمِ اسلام کا ٹائیگر‘‘کا مرکزی موضوع ہے۔یہ کتاب نہ صرف ترکیہ کے عظیم رہنما صدر رجب طیب ایردوان کی سیاسی بصیرت، عالمی قیادت اور اسلام سے محبت کی جھلک پیش کرتی ہے بلکہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت، روحانی ہم آہنگی، دفاعی تعاون اور ثقافتی یگانگت کو بھی بڑے دلنشیں انداز میں بیان کرتی ہے۔
اگرچہ جغرافیائی طور پر یہ دونوں ممالک ہزاروں میل کے فاصلے پر واقع ہیں، مگر دلوں کی قربتیں ایسا نقشہ کھینچتی ہیں جس میں فاصلوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ ترکیہ نے جب بھی کسی آزمائش کا سامنا کیا، پاکستان کے عوام نے اپنے ترک بھائیوں کیلئے دعاؤں اور عملی امداد کے دروازے کھول دیے۔ دوسری طرف ترکیہ نے بھی ہر عالمی فورم پر پاکستان کے موقف کی تائید کی، چاہے وہ مسئلہ کشمیر ہو، فلسطین کی حمایت ہو یا اسلاموفوبیا کے خلاف مؤقف۔
صدر رجب طیب ایردوان محض ترکیہ کے صدر نہیں بلکہ ملتِ اسلامیہ کیلئے ایک بلند حوصلہ امید ہیں۔ ان کی قیادت میں ترکیہ نے جہاں معاشی، دفاعی اور تکنیکی میدانوں میں غیر معمولی ترقی کی، وہیں مظلوم مسلمانوں کیلئے ان کا درد، ان کی آواز، ان کی غیرت مثالی ہے۔ چاہے وہ غزہ میں اسرائیلی بمباری ہو یا میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا قتلِ عام، ایردوان ہمیشہ امتِ مسلمہ کی آواز بن کر ابھرے۔یہ بات میرے لیے ذاتی طور پر بھی باعثِ فخر ہے کہ میں نے ایک طویل عرصے تک صدر ایردوان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیے۔ اس دوران مجھے ان دونوں رہنماؤں کی ایک دوسرے کیلئے محبت، احترام اور اخلاص کا نہایت قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا۔ ایردوان جب بھی پاکستان آئے، ان کی زبان سے ’’پاکستان میرا دوسرا گھر ہے‘‘جیسے الفاظ سننا کوئی رسمی بات نہ تھی، بلکہ ان کے چہرے کے تاثر، ان کے لہجے کی گرمی اور ان کی آنکھوں کی چمک سے واضح ہوتا تھا کہ یہ محبت دل سے نکلتی ہے۔ایردوان نے ہر عالمی فورم پر پاکستان کی حمایت کی، خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر ان کا دو ٹوک مؤقف ہر پاکستانی کے دل کو چھو جاتا ہے۔ کشمیر کو ’’ایک نہ ختم ہونے والا زخم‘‘ قرار دینے والے ایردوان نے دنیا کو باور کرایا کہ انسانی حقوق کا مسئلہ صرف یورپ اور امریکہ کے مفادات تک محدود نہیں، بلکہ ہر مظلوم کیلئے آواز اٹھانا وقت کا تقاضا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ سے محبت کا جذبہ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ انکے دل میں ترکیہ کیلئے جو اخلاص اور ایردوان کیلئے جو احترام ہے، وہ ہر ملاقات، ہر بیان اور ہر اقدام سے عیاں ہے۔ انہوں نے جب بھی ترکیہ میں زلزلے یا قدرتی آفات کا سامنا کیا، خود پاکستان کی جانب سے ریلیف مشن کی قیادت کی۔ انکی زیرِ قیادت پاکستان نے ترکیہ کیساتھ دفاعی، اقتصادی اور تعلیمی میدانوں میں بے شمار معاہدے کیے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی کتاب میں ان دونوں رہنماؤں کو پاک ترک دوستی کے جدید معمار قرار دیا ہے۔ انکی باہمی محبت اور قیادت نے دونوں ممالک کے درمیان رشتے کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔رجب طیب ایردوان: عالمِ اسلام کا ٹائیگر دراصل ایک تحریری دستاویز ہے جو مستقبل کی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ یہ صرف ایک سیاسی سوانح نہیں بلکہ ایک فکری تحریک ہے جو پاکستان اور ترکیہ کے عوام کو قریب لانے، دونوں اقوام کے مشترکہ درد اور خواب کو سمجھنے، اور مل کر ایک روشن اسلامی مستقبل کی تشکیل کا پیغام دیتی ہے۔اس کتاب میں قارئین کو رجب طیب ایردوان کی ابتدائی سیاسی جدوجہد، استنبول کے مئیر کے طور پر ان کی شاندار کارکردگی، قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود ان کے عزم، اور پھر ایک عالمی رہنما کے طور پر ان کی شناخت تک کا سفر انتہائی دل نشین انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
کتاب کا ہر صفحہ نہ صرف معلومات سے بھرپور ہے بلکہ جذبات کی ایسی روانی رکھتا ہے جو قاری کو اپنے ساتھ بہا لے جاتی ہے۔ خاص طور پر وہ ابواب جن میں ایردوان کی پاکستان دوستی، ان کے تاریخی دورے، کشمیر پر ان کا مؤقف، اور امتِ مسلمہ کیلئے انکی جدوجہد کا احاطہ کیا گیا ہے، یقیناً ہر پاکستانی کے دل کو چھو جائینگے۔عنقریب اسلام آباد میں اس کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد ہونے جا رہی ہے، جو دراصل پاک-ترک محبت کا ایک زندہ مظہر ہوگا۔ یہ تقریب نہ صرف ایک ادبی سنگِ میل ہوگی بلکہ سفارتی تعلقات کو مزید تقویت دینے والا ایک موقع بھی۔ میں پاکستانی عوام، اسکالرز، طلبہ اور ترکیہ سے محبت رکھنے والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس تقریب میں بھرپور شرکت کریں اور اس تحریک کا حصہ بنیں۔
میری یہ کتاب ایک عہد ہے، ترکیہ اور پاکستان کے درمیان محبت، وفا، بھائی چارے اور باہمی تعاون کا۔ یہ کتاب ایک ایسے وقت میں منظرِ عام پر آ رہی ہے جب دنیا اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور استعماری طاقتوں کے شکنجے میں جکڑی جا رہی ہے۔ ایسے میں ایردوان جیسے رہنما اور شہباز شریف جیسے مدبر قائدین امتِ مسلمہ کیلئے امید کی وہ کرن ہیں جو اندھیروں میں روشنی بانٹ رہے ہیں۔
قارئین سے گزارش ہے کہ اس کتاب کو صرف ایک مطالعہ نہ سمجھیں بلکہ اسے ایک فکری دستاویز کے طور پر پڑھیں، سمجھیں اور اپنی نسلوں تک منتقل کریں۔