• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ کالم میں تر ک صدر ایردوان پرلکھی گئی اپنی کتاب کی بابت میں نے قارئین کو آگاہ کیا تھا۔گزشتہ دنوں ادارہ فروغ قومی زبان کے آڈیٹوریم میںاس کتاب کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی جس میں پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی جبکہ جمہوریہ ترکیہ کے پاکستان میں سفیر جناب عرفان نذیر اولو نے اس تقریب میں اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔

اس تقریب میں آذربائیجان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان اور روانڈا کے معزز سفراء کے علاوہ ممتاز صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تارڑ نے کہا کہ رجب طیب ایردوان کی قیادت اور خدمات پر لکھی گئی اس کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ صدر ایردوان کی عوامی قیادت، بصیرت اور فلاحی وژن نے انہیں صرف ترکیہ ہی نہیں بلکہ مسلم دنیا کا قائد بنا دیا ہے۔انہوں نےکہا ہے کہ رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأتمند رہنما ہیں جنہوں نے نہ صرف ترکیہ کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ امت مسلمہ کی آواز کو ہر عالمی فورم پر موثر انداز میں بلند کیا، ان کے دور قیادت میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔ غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کی آواز ہر فورم میں اٹھانے پر رجب طیب ایردوان کو سلام پیش کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر ایردوان پاکستان کے عظیم دوست ہیں، ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں عملی وسعت آئی، شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس دور میں ترکیہ کے تعاون سے لاہور میٹرو بس اور ویسٹ مینجمنٹ سمیت کئی منصوبے مکمل ہوئے جو اس دوستی کی عملی مثالیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان کو پاکستان میں بے پناہ محبت، عزت اور محبت حاصل ہے اور یہ کتاب صدر ایردوان کی بصیرت افروز قیادت، فلاحی وژن اور امت مسلمہ کے لئے ان کے کردار کو خراج تحسین ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام دل کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور یہ تعلق وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے راقم اورکتاب کے مصنف نےبھی کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان ایک ایسی غیر معمولی شخصیت ہیں جنہوں نے ترکیہ ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا۔ ایردوان کی جدوجہد، فلاحی وژن اور عوامی خدمت پر مبنی سیاسی سفر صرف ترکیہ کی تاریخ نہیں بلکہ مسلم دنیا کیلئے ایک تحریک ہے۔ ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نے دفاعی خودکفالت، اقتصادی استحکام اور جمہوریت کے تحفظ جیسے میدانوں میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ ایردوان کی شخصیت صرف ترکیہ تک محدود نہیں بلکہ ان کی فکر، نظریہ اور جرات مندانہ مؤقف پوری امت کیلئے مشعلِ راہ ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان روحانی، تاریخی اور برادرانہ تعلق استوار ہیں جو دنیا کیلئے مثالی حیثیت رکھتے ہیں۔اس کتاب میں خصوصی طور پر ترکیہ کی دفاعی خودکفالت کو نمایاں کیا گیا ہے۔ ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نے نہ صرف اپنی دفاعی ضروریات خود پوری کرنے کی صلاحیت حاصل کی بلکہ دنیا کے صفِ اول کے ڈرون تیار کرنیوالے ممالک میں شامل ہو گیا۔ آج’’بائیراکتار‘‘ اور ’’آقنجی‘‘جیسے ڈرون پوری دنیا میں ترکیہ کی ٹیکنالوجی کا پرچم بلند کر رہے ہیں، اور کئی جنگی محاذوں پر فیصلہ کن برتری کا باعث بنے ہیں۔

کتاب میں ترکیہ میں 15جولائی 2016ء کی ناکام بغاوت کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کو بھی جگہ دی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ 15جولائی 2016ءکی شب ایک نازک لمحہ تھا، جب فوجی بغاوت نے ترکیہ کی جمہوریت کو روندنے کی کوشش کی۔ لیکن ایردوان نے صرف ایک کال کے ذریعے عوام کو متحرک کیا۔ وہ لمحہ ترک تاریخ کا روشن ترین باب بن گیا جب ہزاروں شہری سڑکوں پر نکلے، ٹینکوں کے سامنے لیٹے، اور ایردوان کے حق میں نعرے لگا کر ثابت کیا کہ حقیقی طاقت بندوق میں نہیں، عوام کی وفا میں ہوتی ہے۔ یہ باب صرف ترکیہ ہی نہیں، پوری دنیا کیلئے جمہوریت کی حفاظت کا عملی مظاہرہ بن گیا۔کتاب میں پاکستان اور ترکیہ کےتعلقِ دل و جاں کا بھی خوبصورت تذکرہ ہے جو ایردوان اور پاکستان کے درمیان قائم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے انکی دلی محبت اور بارہا اُن کے وژن اور منصوبوں کی تعریف نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی جہت بخشی ہے۔ ایردوان نے نہ صرف پاکستانی قیادت بلکہ عوام کیساتھ بھی روحانی تعلق قائم کیا ہے۔ اُن کی تقاریر میں علامہ اقبال کی شاعری کا حوالہ دینا، دراصل پاکستان سے انکی والہانہ عقیدت کا ثبوت ہے۔

تازہ ترین