• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی دباؤ‘ بھارت کی روسی تیل درآمدات میں اچانک کمی

کراچی (رفیق مانگٹ)بھارت کی سرکاری ریفائنریوں نے جولائی 2025 سے روس سے خام تیل کی خریداری روک دی ہے، جس کی وجہ امریکی دباؤ اور روسی تیل پر رعایت میں کمی کو قرار دیا جا رہا ہے‘ریفائنریوں پر پابندیوں کے باعث بھارت کے آپشن محدود ہو رہے ہیں‘ متبادل ذرائع مہنگے اورپیچیدہ ہیں جس کی وجہ سے انڈیا کا امپورٹ بل 11ارب ڈالر تک بڑھ سکتاہے ‘سعودی عرب اور عراق سے تیل کی خریداری ممکن ہے لیکن اس سے آپریشنل مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق حالیہ امریکی دباؤ اور روس کی جانب سے رعایت میں کمی کے باعث سرکاری ریفائنریوں نے مشرق وسطیٰ اور مغربی افریقہ سے متبادل ذرائع کی طرف رجوع کیا ہے۔ دوسری جانب، نجی کمپنیاں جیسے ریلائنس انڈسٹریز اب بھی روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ توانائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے روسی تیل کی درآمدات مکمل طور پر بند کیں تو اس کے معاشی اور عالمی اثرات سنگین ہو سکتے ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں نے تیل کی قیمتوں میں 200 ڈالر فی بیرل تک اضافے کا خدشہ ظاہر کیا، جبکہ دیگر اسے غیر حقیقی سمجھتے ہیں۔ ریپڈن انرجی گروپ کے صدر باب میک نیلی کا کہنا ہے کہ امریکی دباؤ ایک مذاکراتی حربہ ہو سکتا ہے اور قیمتیں 80 ڈالر سے کچھ زیادہ تک جا سکتی ہیں۔ایس وی بی انرجی انٹرنیشنل کی سارہ وخشوری نے کہا کہ بھارت پر دباؤ عالمی توانائی مارکیٹ کو غیر مستحکم کر سکتا ہے، کیونکہ روسی تیل کی خریداری عالمی منڈی کو متوازن رکھتی ہے۔ سابق بھارتی سفارت کار انل ترگنایت نے مغرب کی پالیسیوں کو دوہرا معیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپ خود روس سے تجارت کرتے ہیں لیکن بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت اپنے قومی مفادات کے تحت روس سے تیل خریدتا رہے گا۔سابق ڈائریکٹر بھارت پیٹرولیم آر راماچندرن کے مطابق، سعودی عرب اور عراق سے تیل کی خریداری ممکن ہے لیکن اس سے آپریشنل مشکلات بڑھ سکتی ہیں کیونکہ بھارتی ریفائنریاں روس کے تیل کے معیار کے مطابق ڈیزائن کی گئی ہیں۔ بی سی اے ریسرچ کے چیف جیو پولیٹیکل اسٹریٹجسٹ میٹ گرٹکن نے کہا کہ بھارت ممکنہ طور پر روس کے "شَیڈو فلیٹ" کے ذریعے خریداری جاری رکھ سکتا ہے، کیونکہ ریفائنری سسٹم کو فوری طور پر تبدیل کرنا مہنگا اور پیچیدہ ہے۔
اہم خبریں سے مزید