میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں 300 ملی میٹر بارش ہوئی ہے، بارشوں کے بعد کی صورتِ حال پر منفی پروپیگنڈا کیا گیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بارش 3 روز تک جاری رہی، اس کا اگلا اسپیل آنے والا ہے، پہلے روز 235 ملی میٹر بارش 12 گھنٹے ریکارڈ کی گئی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ بارش کہیں بھی ہو کے ایم سی کے نالوں سے پانی گزرتا ہے، بنیادی مقصد موجودہ صورتِ حال سے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 3 دن تواتر کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہا ہے، شہر کے ہر ضلع اور ٹاؤن میں بارش ہوئی ہے، نالوں میں 40 ملی میٹر بارش کے پانی کی گنجائش ہے، کہیں کہا گیا کہ چند منٹوں کی بارش ہوئی، کسی نے کہا معمولی بارش ہوئی۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میں لگ بھگ 600 نالے موجود ہیں، 46 نالے کے ایم سی کے اور 524 نالے ٹاؤنز کے پاس ہیں، تنقید ہوئی نالوں کی صفائی ہوتی تو شہر میں پانی کھڑا نہ ہوتا، جو 300 ملی میٹر پانی آیا وہ نالوں میں گیا ہے، اگر نالے صاف نہیں ہوتے تو پانی اب تک کھڑا ہوتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ 20 جون سے نالوں کی صفائی شروع ہوئی جو 15 ستمبر تک جاری رہے گی، 30 لاکھ 24 ہزار کیوبک فٹ نالوں سے چوکنگ پوائنٹس کو کلیئر کیا، یہاں سے نکلنے والے کچرے کو لینڈ فل سائٹس منتقل کیا گیا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گجر نالہ صاف نہیں ہوتا تو راشد منہاس روڈ اور شاہراہِ پاکستان کلیئر نہ ہوتیں، اورنگی نالہ صاف نہ کیا ہوتا تو کیا ڈسٹرکٹ ویسٹ کے علاقے کلیئر ہوتے؟ اگر محمود آباد کلیئر نہ کرتے تو طارق روڈ اور شاہراہِ قائدین کلیئر نہ ہوتیں، نہرِ خیام کو کلیئر نہ کیا ہوتا تو کیا گزری، پنجاب چورنگی کا ایریا کلیئر ہوتا؟ بارش ہو گی تو کوئی طرم خان بھی بارش کو روک نہیں سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی کے لوگ پریس کانفرنس کر رہے تھے، انہوں نے کہا کہ 60 کروڑ روپے ہونے کے باوجود نالے کلیئر نہ کیے، منعم ظفر نے نہیں بتایا کہ گلشنِ اقبال اور ماڈل ٹاؤن میں بارش کا پانی نہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ فاروق ستار پی ایس او ٹو گورنر ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ کراچی کو آفت زدہ قرار دیا جائے، شہر کے 14 انڈر پاسز ہیں، سب پر ٹریفک بحال ہے، پروپیگنڈا کرنے سے باتیں کرنے سے مسئلے حل نہیں ہوتے ہیں۔
میئر کراچی کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی کے 9 ٹاؤنز ہیں، ہر ماہ ٹاؤنز کو سندھ حکومت ایک ارب روپے دیتی ہے، 27 ارب روپے صرف جماعتِ اسلامی کے 9 ٹاؤنز کو اب تک دیے گئے ہیں، منفی باتیں کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کام نہیں کرتی، کیا ان نالوں کی توسیع کی جا سکتی ہے، اتنی جگہ ہے؟ یہ کچھ تکنیکی مسائل ہیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہے، جو کام ہوا ہے، اس کی تعریف تو کریں، تنقید ضرور کریں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ شاہراہِ بھٹو کے افتتاح سے پہلے پروپیگنڈا کیا گیا کہ یہاں سیکیورٹی مسئلہ ہے، کل پروپیگنڈا کیا گیا کہ شاہراہِ بھٹو بیٹھ گئی ہے، پہلی بار نالوں پر الاٹمنٹ فاروق ستار کے دور میں ہوئی تھی، جہانگیر روڈ پر پانی تھا جس کی وجہ سے ٹریفک کا بھی دباؤ تھا، آپ خود دیکھ لیں کہ ہمیں کن مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے بغض میں آپ اپنے شہر کو نیچا دکھا رہے ہیں، باتوں سے باہر نکلیں، آئیں مل کر ہم سب کام کرتے ہیں، سب نے مل کر بہت محنت کی، سب کو شاباش دیتا ہوں، ہر ٹاؤن نے آسان راستہ اختیار کیا ہے کہ میرا کام نہیں ہے۔