یوں تو ہر سال ہی’’ یومِ دفاع‘‘ بھرپور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے، مگر اِس بار یہ دن اِس لحاظ سے بھی ایک خاص اہمیت کا حامل ہے کہ چند ماہ قبل ہی پاکستان کے عوام اور اِس کی مسلّح افواج نے اپنے مثالی اتحاد، صلاحیت اور جذبے کی بنیاد پر بھارت جیسے ازلی دشمن کو ایسی عبرت ناک شکست سے دوچار کیا، جسے دنیا کی جنگی تاریخ میں ایک مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اِس فتح سے پوری دنیا کو یہ پیغام بھی گیا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
بھارت نے 27فروری 2019ء کو پاک فضائیہ کے قابلِ فخر عقابوں کے ہاتھوں اپنے دو فائٹر جہاز، MIG-21اور SU-30سنحوئی گنوا کر بھی کوئی سبق نہ سیکھا، بلکہ پہلگام واقعے میں 26سیّاحوں کے قتل کا الزام لگا کر’’آپریشن سندور‘‘ کا آغاز کر دیا۔ پاکستان نے ثبوت مانگے اور تفتیش میں تعاون کی پیش کش بھی کی، مگر تکبّر اور اَنا میں مست بھارت نے اسے ٹھکرا دیا۔
بھارتی بلاجواز حملے میں 33معصوم بچّے، خواتین، بوڑھے، شہری اور 16پاکستانی فوجی شہید کر دیئے گئے۔ دشمن نے مساجد کو نشانہ بنایا اور قرآنِ مجید کی بے حرمتی کی، جس کی کوئی مذہب قطعاً اجازت نہیں دیتا۔ المختصر، جب عدو نے ڈرون حملوں سے بلہاری، شور کوٹ، لاہور، راول پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم اور نور خان بیس جیسے حسّاس مقامات کو نشانہ بنانا شروع کیا، تو پھر پاکستان نے بھی کم ظرف دشمن کو سبق سِکھانے کا فیصلہ کیا۔
مودی حکومت نے اپنی ماضی کی روایت کے مطابق، پہلگام واقعے میں مارے جانے والے 26سیّاحوں کے قتل کے الزام میں پاکستان کے زیرِ انتظام علاقوں پر اپریل 2025ء کے آخری ہفتے میں حملہ کیا۔ SCALPکروز میزائل رات کے آخری پہر سرحد پار سے گرے اور ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے جھوٹی خبریں نشر کرنا شروع کر دیں کہ بھارت کے بموں نے مشتبہ ٹھکانے تباہ کر دیئے۔ بھارتی فضائیہ نے اپنی تیکنیکی اور نظریاتی برتری پر بھروسا کرتے ہوئے جارحانہ انداز میں پرواز کی اور اس پرواز میں سیریل کوڈ BS0001، بھارت کے فرانسیسی فراہم کردہ فضائی بیڑے کا پرچم بردار رافیل بھی تھا۔
جسے ہر سال بھارتی فضائیہ کے فلائی اوورز میں نمائش کے لیے لایا جاتا اور یہ کہا جاتا کہ یہ برّصغیر میں’’اسٹریٹیجک گیم چینجر‘‘ ہے۔ اخبارات اور بین الاقوامی ٹی وی پر اِس طرح کی تصاویر وائرل ہو چُکی تھیں۔ فرینچ اکائونٹ کے ذریعے نہیں بلکہ ٹیلی گرام چینلز پر دفاعی تجزیہ کاروں اور پرواز کی شناخت کرنے والے اداروں کی طرف سے تصدیق کی گئی کہ بھارتی رافیل BS0001کو پاک فضائیہ کے جہاز نے مار گرایا۔
7مئی کی صبح بھمبر، آزاد کشمیر کے قریب دھوپ میں ڈوبے ہوئے گندم کے کھیتوں میں جھلسی ہوئی دھات کی ایک سلور پلیٹ دِکھائی دی۔ عمودی اسٹیبلائز کا ایک کٹا ہوا حصّہ تھا اور اس پر سیریل کوڈBS0001بڑے نمایاں انداز میں نظر آرہا تھا۔ پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور ڈی جی آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی متعدّد پریس کانفرنسز اور بیانات میں انکشاف کیا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے چھے لڑاکا طیارے مہارت سے مار گرائے، جن میں تین جدید ترین رافیل بھی شامل ہیں۔
پاکستانی ہوا بازوں نے چینی ساختہ J-10 Cلڑاکا طیاروں میں نصب PL-15Eسے بصری حد سے زیادہ فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال کیا۔ رافیل طیارے اور بھارتی ہوا باز مکمل طور پر ناکام اور نااہل ثابت ہوئے۔ مرزا علی رہبر نے تھنڈر طیاروں سے متعلق ایک بہترین نظم لکھی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں۔؎ ’’رقصاں ہوا کے دوش پہ شہباز دیکھیے…تھنڈر کی آسمان میں پرواز دیکھیے…مستی میں تیرتا ہوا اِک باز دیکھیے…دشمن پہ وار کرنے کے انداز دیکھیے۔‘‘
9مئی2025ء کی پریس کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل آف پبلک ریلیشن (DG PR) ایئر وائس مارشل، اورنگزیب احمد نے مُلکی اور غیر مُلکی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ 6اور 7مئی کی درمیانی شب بھارتی فضائیہ نے اپنے 60بہترین لڑاکا طیاروں کے ساتھ پاکستان پر بلاجواز جارحانہ حملہ کیا،بعدازاں مختلف ہوائی اڈّوں سے اُڑنے والے مزید ایک درجن لڑاکا طیارے اُن سے آ ملے اور اِس طرح 72اعلیٰ پائے کے جہازوں کے ساتھ بھارت نے پاکستان پر چار مختلف جگہوں پر حملہ کرنے کا مذموم ارادہ کیا۔
ان 72جہازوں میں 16رافیل طیارے بھی تھے، جس پر اُسے بڑا غرور تھا اور اُس کی کوشش یہ تھی کہ مدِّمقابل آنے والے پاک فضائیہ کے 42جہازوں میں سے کم از کم ایک تو ضرور گرا لیا جائے اور پاکستان کا گرائونڈ ڈیفینس تہس نہس کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ریڈارز اور بیسز تباہ کر دیئے جائیں۔
بھارتی ائیر فورس کی چند روز سے جاری سرگرمیوں سے پاک فضائیہ کو اس کے عزائم کا اندازہ ہو چُکا تھا۔اِس لیے کمانڈ آپریشن سینٹر میں موجود چیف آف دی ایئر اسٹاف، ایئر چیف مارشل، ظہیر احمد بابر سدھو نے اس نازک موقعے پر’’رولز آف انگیجمنٹ‘‘تبدیل کرتے ہوئے اپنے ہوا بازوں کو ہدایات جاری کیں کہ کسی بھی سرحدی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی جہاز کو فوراً مار گرایا جائے۔
اِس معرکے میں پاکستان کے ریڈار نیٹ ورک نے بے حد مؤثر کردار ادا کیا۔ پاک فضائیہ کا ردِّ عمل دفاعی ضرور تھا، مگر ایک ایک لحظے کا حساب کتاب لگا کر فوری طور پر، بروقت فیصلہ کرتے ہوئے ہمارے مستعد گرائونڈ کنٹرولرز اور برق رفتاری سے پرواز کرتے ہوئے نوجوان ہوا باز J-10CاورJF-17بلاک III، فارورڈ ایئر بیسز سے در انداز کرنے والے رافیل (Rafales)اور دیگر بھارتی طیاروں کو AWACSپلیٹ فارمز سے آف بورڈ ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے مسلسل دیکھ رہے تھے۔
پاک فضائیہ کے سربراہ کئی شب و روز سے ذاتی طور پر عیّار دشمن کی چالوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے تھے۔ پاک فضائیہ کے 42شاہینوں کے مقابلے میں یہ بھارتی فضائیہ کے صرف 72ہوا باز نہیں تھے، بلکہ کم از کم 100ہوا باز تھے، کیوں کہ بھارت کے پاس 260سخوئی SU-30جہاز ہیں، جو سب کے سب ڈبل سیٹر ہیں۔اس کے علاوہ آٹھ رافیل طیاروں میں بھی ڈبل سیٹس لگی ہوئی ہیں اور دوسری سیٹ پر بیٹھنے والے ہوا باز WSOیعنی’’ Weapon System Officer ‘‘کہا جاتا ہے، جس کی ذمّے داری ہوتی ہے کہ وہ تمام Sensorsکا خیال رکھے۔نیز، نیوی گیشن اور ہتھیاروں کا بھی بہترین انداز میں استعمال کرے۔
اسٹرائیک مشنز میں ٹارگٹ پوڈز اور ویپن ڈیپلائے منٹ (Reconnassiance)اور الیکٹرانک وار فیئر (Electronic Warfare)یہ سب کچھ ڈبلیو ایس او(WSO)کا کام ہوتا ہے، جب کہ دوسرا ہوا باز اپنی پوری توجّہ صرف طیارہ اڑانے پر مرکوز رکھتا ہے۔یہ ڈبل سیٹ والے طیارے مکمل طور پر جنگی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس بھی JF-17Bتھنڈر ڈبل سیٹ والے لڑاکا طیارے ہیں، مگر دورانِ جنگ پاک فضائیہ کا ایک ہی ہوا باز وہ تمام امور اکیلے انجام دے رہا ہوتا ہے، جو دو بھارتی ہوا باز کرتے ہیں۔
اس طرح اس معرکے میں، جو آدھی رات کو ظہور پذیر ہو رہا تھا، درحقیقت پاک فضائیہ کے 42ہوا بازوں کے مقابل بھارتی فضائیہ کے 100یا اس سے بھی زیادہ کرگسوں کا غول حصّہ لے رہا تھا۔ ہمارے شاہین دراصل اس انتہائی مشکل ترین صُورتِ حال میں بھارتی’’آپریشن سندور‘‘ کے مقابل پاکستانی آپریشن’’بنیان المرصوص‘‘ یعنی سیسہ پلائی ہوئی دیوار کا عملی پیکر بنے ہوئے تھے۔
ایک مگ 29کو لائن آف کنٹرول سے 25ناٹیکل میل دُور سری نگر کے قریب مار گرایا گیا۔ایک رافیل ایل او سی سے 53ناٹیکل میل دُور، سری نگر کے نواح میں اور دوسرا رافیل بین الاقوامی سرحد سے 7ناٹیکل میل دُور بھٹنڈہ اور تیسرا رافیل جمّوں کے قریب تباہ کیا گیا۔ تقریباً59منٹ کی جنگ میں بھارتی فضائیہ کے 6جہاز نیست ونابود ہو چُکے تھے۔
ہمارے ہوا بازوں کو یوں جہاز گرانے میں کام یابی کوئی اچانک نہیں ملی تھی، بلکہ ان ہوا بازوں نے 2024-2019کے دَوران اپنے تھنڈر جہازوں کے مقابل رافیل طیارے یا رافیل طیاروں جیسا کردار ادا کرنے والے جہازوں کا مقابلہ کیا۔ یہ تجربہ حاصل کرنے کے لیے وہ فرانس، سعودی عرب، مصر، تُرکیہ، چین اور پاکستان میں ہونے والی درجنوں مشقوں میں حصّہ لیتے رہے۔ المختصر ہمارے ہوابازوں نے نصرتِ خداوند ذوالجلال سے تاریخ کی انوکھی جنگ میں فتح حاصل کی، جس میں114کے قریب لڑاکا طیارے ایک دوسرے کو بصری نگاہوں سے دیکھے بغیر برسرِ پیکار ہو کر اپنے اپنے دائو پیچ آزما رہے تھے۔
عالمی تاریخ میں یہ معرکۂ حق، رافیل لڑاکا طیاروں کی پہلے تصدیق شدہ فضائی جنگی نقصان کی نشان دہی کرتا ہے، جس کی گواہی ایک سابق فرانسیسی ڈی جی ایس ای افسر نے بھی سی این این کے آف ایئر سیگمنٹ میں دی۔بھارت نے2016 ء سے لے کر 2022ء تک فرانس سے 7.8بلین ڈالرز میں36رافیل طیارے خریدے، جس میں 8رافیل دو سیٹس والے تھے اور دوسرے دو ہتھیار، جن پر مودی سرکار کو بڑا گھمنڈ تھا، S-400 ٹرائمف میزائل سسٹم (Trimf Missile System)اور براہموس میزائل۔
ان کے بل بوتے پر اُسے گمان تھا کہ وہ جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی اور ناقابلِ تسخیر قوّت بن چُکا ہے۔S-400دنیا کا اعلیٰ پائے کا میزائل سسٹم اور دفاعی حصار قائم کرنے والا منہگا ترین نظام ہے، جسے بھارت نے روس سے 5.4بلین ڈالرز میں اکتوبر2018ء سے دسمبر 2021ء کے درمیان خریدا۔اس میں 5یونٹ شامل تھیں جب کہ یہ نظام 600کلومیٹر تک دیکھنے کی صلاحیت رکھتا تھا اور 400کلومیٹر تک کے دائرے میں آجانے والے کسی بھی دشمن کے طیارے کو تباہ کرنے کی ضمانت دیتا تھا۔
پاکستان نے’’ آپریشن بنیان المرصوص‘‘ کی شروعات جے ایف- 17تھنڈر کے ذریعے کیں، جس نے بھارت کے جدید ترین S-400فضائی دفاعی نظام کو ہائپر سونک میزائل کے ذریعے نیست ونابود کر دیا، جو بھارتی پنجاب کے علاقے آدم پور میں لگا ہوا تھا۔اس حملے میں بھارتی فضائیہ کے ادھم پور، شیر کوٹ اور پٹھان کوٹ ایئر بیسز کے علاوہ براہموس میزائل کے گودام کو بھی بہت نقصان پہنچایا گیا۔یہ S-400روس کا تیار کیا ہوا اعلیٰ پائے کا نظام ہے، جو بیک وقت 300ٹارگٹس کی نشان دہی کر کے اُن میں سے فوری اثر انداز ہونے والے 36ٹارگٹس کو تباہ کر سکتا ہے۔
پاکستان نے بھارت کی ریاست، مہاراشٹرا کی الیکٹرک کمپنی پر سائبر حملہ کر کے بجلی کا نظام مکمل طور پر معطّل کر دیا اور ساتھ ہی بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے شہر گجرات میں پاکستانی ڈرونز مسلسل کئی گھنٹوں تک پرواز کرتے رہے۔ساتھ ہی پاک فضائیہ نے بھارت کی بھٹنڈہ اور سرسہ ایئر فیلڈز بھی تباہ کر دیں۔ پاک فضائیہ نے بھارتی مواصلاتی لائنز، ایئر ٹریفک سسٹم اور ڈیجیٹل ڈیفینس کنٹرول کو بھی کافی وقت تک کے لیے غیر مؤثر کیے رکھا، جس کی بناء پر 70فی صد سے زیادہ بھارتی علاقوں کو بجلی کی بندش کا شکار رہنا پڑا۔
بہترین نظام، ڈرونز اور ایئرفورس کے اعلیٰ ترین معیار کی بدولت پاکستان کے جیمنگ ٹولز نے بھارت کے دفاعی نظام کو مفلوج کرکے رکھ دیا، جس کی وجہ سے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوجی اور اُس کا دفاعی ڈھانچا بے اثر ہو کر رہ گیا۔اپنے آپ کو آئی ٹی چمپیئن سمجھنے والے بھارت کے دفاعی نظام کو بے بسی کا سامنا کرنا پڑا اور اُسے پاکستان کی سائبر حکمتِ عملی سے متاثر ہو کر مذاکرات پر مجبور ہونا پڑا۔
ایئر مارشل اورنگزیب احمد نے اپنی پریس کانفرنس میں براہموس میزائلوں کو ناکارہ بنانے کے ضمن میں کئی مرتبہ’’سافٹیکل اور انڈیوسڈ جی پی ایس ایررز‘‘ کا تذکرہ کیا، جس میں میزائل یا ڈرون جیسے ہتھیار کو تباہ کیے بغیر، یعنی اپنا میزائل چلائے بغیر، سافٹیکل تیکنیک، یعنی جیمنگ، اسپوفنگ یا سائبر حملے کے ذریعے اُن کے جی پی ایس، نیوی گیشن سسٹم میں خلل ڈال کر اپنے ہدف سے بھٹکا دیا جاتا ہے۔
یاد رہے، اِس سے قبل 27فروری2019ء میں بالا کوٹ حملے کے دَوران جب بھارتی ہوا باز، ابھینندن ورتھمان کے طیارے کو تباہ کیا گیا، تو اُس وقت بھی ای ڈبلیو، یعنی الیکٹرانک وار فیئر کی اصطلاح سامنے آئی تھی، جس کا سادہ سا مطلب ہے، مخالف کے ہتھیار کو اندھا کر دینا، جس سے اُس کے سُننے اور دیکھنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔
پاکستانی فضائیہ نے حالیہ کچھ برسوں میں فضائی جنگ کی ڈکٹرائن بالکل تبدیل کر کے رکھ دی ہے۔ سافٹیکل تیکنیکی طریقے سے اسرائیلی ساخت کے 90ہیروپ ڈرونز ناکارہ بنائے گئے۔ پاکستان کے نئے الیکٹرانک ڈاکٹرائن نے فروری 2019ء اور مئی 2025ء میں مثالی طور پر مُلک وملّت کو فتح سے ہم کنار کیا،جس کے لیے ہم خداوندِ متعال کا جتنا بھی شُکر ادا کریں، کم ہے۔