اٹک (شِنہوا): حالیہ برسوں کے دوران چین کے تیانجن کی پھول گوبھی کے بیجوں کی پاکستان کو برآمدات پاکستان میں سالانہ پودے لگانے کا 70 فیصد سے زائد رہی ہے۔
اس سے پھول گوبھی کی مقامی صنعت میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملی ہے۔
پاکستانی کسانوں نے چینی بیج کی اقسام کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے اور وہ اس سے خوش بھی ہیں۔ یہاں ایسے غریب کسان جن کے پاس چھوٹی کاشتکاری زمینیں ہیں وہ بھی اپنی پیداوار کو بڑھا رہے ہیں اور منڈی سے اس کی اچھی قیمت وصول کر رہے ہیں۔
ان پھول گوبھی کے بیجوں کی کاشت تیانجن کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے کی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم ممالک میں تیانجن کی پھول گوبھی کی اَقسام کو 10 لاکھ مو (تقریباً 67,000 ہیکٹر) پر فروغ دیا گیا ہے۔
تیانجن کے گرین ہاؤسز میں جس کام کا آغاز ہوا تھا اس نے اب پاکستانی پنجاب کے کھیتوں میں جڑ پکڑ لی ہے۔ اس تحقیق سے کسانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے، محفوظ ذریعہ معاش حاصل کرنے اور ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے نئے سازو سامان میسر آ رہے ہیں۔
یہ بیج اس بات کی علامت ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت کس طرح چین-پاکستان زرعی تعاون کسان کے لئے کاشت کاری کو آسان بنارہا ہے جس سے اُن کے خاندان میں خوشحالی آرہی ہے۔