وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عزرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سرویکل کینسر ویکسین لگائی جاتی رہی ہے، ویکسن سے متعلق مِس انفارمشن پھیلائی جا رہی ہے۔
وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عزرا فضل پیچوہو نے کراچی میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ41 لاکھ بچیوں کو ایچ پی ویکسین لگانے کا ہدف ہے، یہ ویکسن خواتین میں مخصوص کینسر کا سبب بننے والے وائرس کو روکتی ہے، ایک سیاسی جماعت نے ویکسین کے خلاف مہم شروع کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹی عمر میں ویکسین لگانے سے خواتین میں قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے، اس ویکسین کے خلاف ہی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
ماہرِ امراضِ نسواں ڈاکٹر فرح نے تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان میں ہر روز 8 خواتین سرویکل کینسر سے انتقال کر جاتی ہیں، ویکسین کی سنگل ڈوز سرویکل کینسر سے بچاؤ میں مفید ہے، ویکسین اس موذی بیماری سے بچاؤ کا بہترین حل ہے۔
ڈائو یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر خالد شفیع نے خطاب کے دوران کہا کہ یہ ویکسین پہلے بہت مہنگی تھی، اس پر کافی ریسرچ ہوئی ہے، ماہرین نے یہ فیصلہ کیا کہ اسے نیشنل ایمیونائزیشن کا حصہ ہونا چاہیے، یہ ویکسین کے پی اور بلوچستان میں بھی لگائی جائے گی، میں نے سب سے پہلے اپنی بیٹی کو لگائی، قوم کی بیٹیاں بھی ہماری ہیں۔
ڈاکٹرخالد شفیع کا کہنا تھا کہ ای پی آئی پروگرام میں 12 ویکسین موجود ہیں، اب 13ہوجائیں گیں۔
بعد ازاں وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عزرا فضل پیچوہو نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ کینسر رجسٹری ابھی بن رہی ہے، محکمہ سائبر کرائم کو سوشل میڈیا پر مہم پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔