اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ اسپیکر کے تمام صوابدیدی اختیارات ختم کر کے فنانس کمیٹی کو دے دیے ہیں، فنانس کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن مل کر فیصلے کریں گے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں ایاز صادق نے کہا کہ اصلاحات کے ذریعے قومی اسمبلی میں 135 پوسٹیں ختم کردیں، اصلاحات کے سبب سالانہ ایک ارب روپے سے زائد کی بچت ہو رہی ہے، آئندہ سال سے 400 کروڑ روپے سے زائد کی مزید بچت ہوسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کو ای پیپر پر منتقل کردیا ہے اب ایوان کو پیپر لیس کرنے کا منصوبہ تیار ہے، آئندہ ہفتے تمام اراکین قومی اسمبلی کو آئی پیڈ فراہم کردیں گے، ارکان اسمبلی کو ایجنڈا، سوالات اور رپورٹس آئی پیڈ پر دستیاب ہوں گے، جلد ارکان پارلیمنٹ کو بجٹ دستاویزات اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹس آئی پیڈ پر ملیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں بائیو میٹرک حاضری کا نظام رائج کردیا ہے، اسمبلی سیکریٹریٹ میں میرٹ پر بھرتیوں اور پروموشن کے لیے پہلی بار قانون سازی کی ہے، گریڈ 1سے 15 تک بھرتیاں باقاعدہ مشتہر ہونے کے بعد فنانس کمیٹی کی منظوری سے ہوں گی، گریڈ 16 اور اس سے اوپر کی بھرتیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہوسکیں گی۔
ایاز صادق نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی میں ایک فرد صرف ڈیڑھ سال میں گریڈ 19 سے گریڈ 21 میں چلا گیا تھا، ایک بیوروکریٹ نے قومی اسمبلی میں خاندان کے 10 افراد بھرتی کرلیے تھے، چھ سال بعد اسپیکر بنا تو قومی اسمبلی کے ملازمین کی تعداد 1265 سے بڑھ کر 1825 ہوچکی تھی، پہلی بار ایک ایم این اے کے لیے 4 ملازمین کے تناسب سے قومی اسمبلی کے ملازمین اور افسران کی تعداد 1344 مقرر کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ میں عملے کی تعداد مقرر کر کے قانون سازی کردی ہے، اب ارکان اسمبلی کی تعداد بڑھنے کے بعد ہی سیکریٹریٹ کے عملے کی تعداد بڑھائی جاسکے گی، آج سیکریٹریٹ میں 1479 ملازمین و افسران ہیں، چند ماہ میں یہ تعداد 1344 رہ جائے گی۔