یہ حقیقت سے بہت آگے کی بات ہے عمران خان کی ریاست دشمن سیاست کا محور جھوٹ اور لغو کی بنیاد پر قائم تھا لیکن بانی پاکستان تحریک انصاف نے ابتدائی دور میں "نظریہ سیاست" اسرائیل اور بھارت سمیت ملک دشمن ممالک کے ایجنڈے کی تکمیل کی بنیاد پر پاکستان کو کمزور اور فوج سمیت اہم ریاستی کو نقصان پہنچانے کی غرض سے پاکستانی قوم کو گمراہ کرنے کے لئے استعمال کیا اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے کسی حد تک کامیاب رہے اور اپنے جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر اپنا مضبوط ووٹ بنک قائم کرلیا- یہ بات بھول تسلیم شدہ ہے کہ اس کائنات کے خالق کا بھی اپنا منشور ہے جس میں جھوٹ اور فریب کو دوام حاصل نہیں ہو سکتا اور فریبی خالق کائنات کے دربار میں جوابدہ ہونے سے پہلے اسی میں تذلیل و ندامت کا سامنا کرنا ہوتا ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے اور وہ مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس رب ذوالجلال جو اپنی خلق پر یقین اور زعم کا اظہار کرتے ہوئے شیطان کو انہیں گمراہ کرنے کی کھلی چھٹی دیتے ہوئے اپنی خلق کو ایک بڑے امتحان میں ڈال دیتا ہے اور ثابت قدم رہتے والوں کے لئے جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور اپنے قرب میں لے کر آخرت کے ساتھ ساتھ دنیا بھی سنوار دیتا دیتا ہے- لیکن ابلیس کو رب ذوالجلال کی عطا کی گئی طاقت کو استعمال کرتے گمراہی کے دوسرے راستے تلاش کرتا ہے جیسے کمزور ایمان کے حامل عمران خان جو پاکستان کے عوام کی جانب سےپر جو اصل حالات سے آگاہی کے بعد اصل کی جانب لوٹ رہے ہیں، اب اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے پاکستان کی ریاست اور کی افواج کو کمزور کرنے کے لئے اپنا جھوٹا بیانیہ دنیا میں پھیلانے کو کوششوں میں ہیں جبکہ بھارت اور اسرائیل اس جھوٹ کو سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں عام کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں- جس کی ایک جاندار مثال چند رول قبل دیکھنے میں آئی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (NCCIA) نے عمران خان کے آفیشل X اکاؤنٹ (ٹویٹر اکاؤنٹ) سے ریاست اور فوجی قیادت کے خلاف جھوٹ اور غیر حقیقی پوسٹیں یا پیغامات جاری کی تحقیقات کے لئے تین رکنی ٹیم تشکیل دی جس اپنے کام کا آغاز کیا تو عمران خان نے تحقیقات کے عمل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور بہانہ کیا کہ وہ اپنے وکلاء کی ٹیم کے بغیر کوئی بات نہیں کریں گے اس سے قبل وہ کئی بار جھوٹ اور سچ میں تفریق اور صحیح واضح کرنے کے لئے Poligraphy Test کرانے سے انکار کردیا حالانکہ تحقیقاتی ادارے نے عدالت کے حکم پر عمران خان کے جھوٹے بیانیوں کو بےنقاب کرنے کے لئے انہیں اس عمل سے گزارنے کی کوشش کی تھی-تاہم NCCIA کی ٹیم نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور عمران خان کے توہین آمیز رویے بد اخلاقی اور گالیوں کے باوجود اپنا کام جاری رکھا اور تقریباً ایک ماہ کےدوران چار ملاقاتیں کیں، آخری ملاقات 26 ستمبر 2025 کو ہوئی لیکن عمران نے مبینہ طور گالیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا- ٹیم کوئی جواب لئے بغیر واپس لوٹ آئی-اصل قصہ یہ ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کو پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے بانی عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کیے گئے بعض متنازعہ پوسٹس کی تحقیقات میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کیا جاتا ہے کہ عمران خان کی جانب سے تعاون نہ کرنے کے باعث ادارے کی چھ ہفتوں سے جاری انکوائری سست روی کا شکار ہے۔ایجنسی کی جانب سے تشکیل دی گئی تین رکنی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر آیاز خان کر رہے ہیں، جو پچھلے ڈیڑھ ماہ سے ان پوسٹس کے اصل ماخذ اور نوعیت کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، اب تک ہونے والی چار ملاقاتوں میں سے کوئی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔تحقیقاتی ٹیم کے مطابق، جمعہ 26 ستمبر کو عمران خان سے ہونے والی چوتھی ملاقات بھی بے سود رہی۔ ٹیم کے ارکان کا کہنا ہے کہ عمران خان ہر ملاقات میں غلط، غیر متعلقہ یا گمراہ کن معلومات فراہم کرتے رہے۔ ٹیم نے واضح کیا کہ وہ تمام سوالات جو بعد میں عمران خان کے اکاؤنٹ سے کیے گئے پوسٹس میں ذکر ہوئے، حقیقت میں تحقیقات کے دوران پوچھے ہی نہیں گئے۔ذرائع کے مطابق، ٹیم نے حالیہ ملاقات میں عمران خان سے پوچھا کہ ان کے X (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ کو پاکستان اور بیرونِ ملک کون لوگ چلا رہے ہیں۔ اس پر عمران خان نے جبران الیاس نامی شخص کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ ایک ’’محبِ وطن پاکستانی‘‘ ہیں جو ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو دیکھتے ہیں۔ تاہم، جب ٹیم نے نشاندہی کی کہ جبران الیاس برطانوی شہریت رکھتے ہیں، تو عمران خان نے غصے کا اظہار کیا اور ٹیم کے ارکان پر جانبداری کا الزام عائد کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اونچی آواز میں گفتگو کی، سخت زبان استعمال کی اور یہاں تک کہا کہ وہ اس ٹیم پر مزید بھروسہ نہیں رکھتے۔تحقیقات کاروں کے مطابق، ٹیم کا مقصد صرف یہ جانچنا تھا کہ آیا عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے کسی غیر ملکی یا ریاست مخالف عناصر سے رابطہ تو نہیں ہو رہا، کیونکہ یہ معاملہ قومی سلامتی سے جڑا ہوا ہے — بالخصوص عمران خان کے سابق وزیرِاعظم ہونے کے تناظر میں۔تاہم، اس سوال پر عمران خان شدید برہم ہو گئے، انہوں نے ٹیم کے ارکان پر لفظی حملے کیے اور کمرے سے نکل جانے کا حکم دے دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس موقع پر عمران خان نے انتہائی غصے کا مظاہرہ کیا، جسمانی حرکات سے اشتعال ظاہر کیا اور ٹیم سے بدتمیزی کی۔نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق، وہ تمام نکات جنہیں بعد میں عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے بیان کیا گیا، کبھی بھی ان چار ملاقاتوں میں زیرِ بحث نہیں آئے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ایجنسی اس معاملے کو قومی سطح پر نہایت اہم اور حساس سمجھتی ہے، اس لیے تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ متنازع پوسٹس کن ذرائع سے کی گئیں اور ان کے پیچھے اصل ذمہ دار کون ہیں۔لیکن عمران خان نے چوتھی ملاقات کے پانچ روز بعد یعنی 2 اکتوبر کو اپنے آفیشل X اکاؤنٹ سے 5سوالات اپ لوڈ کئے اور مؤقف اختیار کیا یہ سوالات انکساری کمیٹی کی جانب سے پوچھے گئے ہیں، لیکن جب ٹیم ممبرز استفادہ کیاگیا انہوں ایسا کوئی سوال نہیں کیا جا اس انکوائری سے کوئی تعلق نہیں اور ایسا ہوتا عمران خان 5 روز کے بعد سوال اٹھانے کی جائے اسی روز 5 سوالات کی فہرست جاری کرتے-