• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم جوڈیشل کونسل کی ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترمیم، میڈیا پر بات کرنے پر پابندی

—تصویر بشکریہ سپریم کورٹ آف پاکستان ویب سائٹ
—تصویر بشکریہ سپریم کورٹ آف پاکستان ویب سائٹ

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں ججوں کے ضابطۂ اخلاق میں کثرتِ رائے سے ترامیم کی منظوری دے دی گئی۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں اہم ترمیم کی، جس سے ججز میڈیا پر بات نہیں کر سکیں گے۔

اجلاس کے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کونسل کے 2 الگ الگ اجلاس منعقد ہوئے، پہلے اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شریک ہوئے۔

پہلے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر بھی شریک ہوئے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے دوسرے اجلاس میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگرکی جگہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس شریک ہوئے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے دوسرے اجلاس میں 7 شکایات کا جائزہ لیا گیا، کونسل نے اکثریتی رائے سے 2 شکایات پر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا۔

اعلامیے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے 5 شکایات داخلِ دفتر کر دیں، آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت 67 شکایات کا جائزہ لیا گیا۔

65 شکایات متفقہ طور پر مسترد، ایک مؤخر اور ایک کو اکثریتی فیصلے سے مزید کارروائی کے لیے منظور کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی عدم شرکت کے باعث کونسل کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2024ء سے اب تک 155 شکایات پر غور کیا جا چکا ہے، 74 شکایات پر فیصلے کے بعد 87 شکایات ابتدائی غور کے لیے زیرِ التواء ہیں۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ میں بھی اہم ترمیم کر دی گئی، کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم سے ججز میڈیا پر بات نہیں کرسکیں گے۔

چیف جسٹس ریٹائرڈ قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں ترمیم سے ججز کو الزامات کا جواب دینے کی اجازت دی گئی تھی، رول نمبر 5 میں دوبارہ ترمیم سے ججز کو پابند کر دیا گیا۔

ترمیم کے مطابق ججز الزامات کا جواب تحریری طور پر ادارہ جاتی ردِ عمل کے لیے قائم کمیٹی کو بھیجیں گے، جج میڈیا پر ایسے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے جس سے تنازع کھڑا ہو، سوال میں بے شک قانونی نکتہ شامل ہو، جج جواب نہیں دیں گے۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج کو ہر معاملے میں مکمل غیر جانب داری اختیار کرنی چاہیے، جج کسی ایسے مقدمے کی سماعت نہ کریں جس میں ذاتی مفاد یا تعلق ہو، جج کسی قسم کے کاروباری یا مالی تعلقات سے اجتناب کریں، سیاسی یا عوامی تنازع میں شامل ہونا جج کے لیے منع ہے۔

ترمیم شدیہ کوڈ آف کنڈکٹ میں کہا گیا ہے کہ جج کو اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھانے سے اجتناب کرنا ہو گا، جج کسی بھی مالی فائدے یا تحفے کو قبول نہیں کریں گے، جج کو عدالتی کام میں تیزی اور فیصلوں میں تاخیر سے گریز کا پابند بنایا گیا ہے۔

کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج آئینی حلف کی خلاف ورزی کرنے والے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جج غیر ضروری سماجی، ثقافتی یا سیاسی تقریبات میں شرکت بھی نہیں کریں گے، جج غیر ملکی اداروں سے ذاتی دعوت قبول نہیں کریں گے،جج کسی وکیل یا فرد کی طرف سے ذاتی عشائیے یا تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔

کوڈ آف کنڈکٹ میں جج کو صرف میرٹ کی بنیاد پر فیصلے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، کوڈ آف کنڈکٹ میں جج پر ہر قسم کے اندرونی یا بیرونی دباؤ سے آزاد رہنے کی تاکید بھی کی گئی ہے۔

قومی خبریں سے مزید