• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چکوترے کو انگریزی میں ’’گریپ فروٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ موسمِ سرما کا پھل ہے، جو اندر سے سفید، سُرخ یا گُلابی ہوتا ہے۔ چکوترا ’’سِٹرس فیملی‘‘ کا سب سے بڑا پھل ہے۔ دُنیا کا سب سے بڑا چکوترا 3.5کلو وزنی اور 28نچ طویل تھا، جسے 19جنوری 2019ء کو امریکی ریاست،کیلی فورنیا میں دریافت کیاگیا۔ 

چکوترے کی زیادہ پیداوار والے ممالک میں چین، ویت نام، ریاست ہائے متّحدہ امریکا، جنوبی افریقا، اسرائیل اور برازیل شامل ہیں، جب کہ سِٹرس پَھلوں کی پیداوار کے اعتبار سے برازیل دُنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

اگر چکوترے کی طبّی افادیت کی بات کی جائے، تو یہ ایک اینٹی آکسیڈنٹ یعنی جسم سے فاسد مادّے خارج کرنے والا پَھل ہے۔ نیز، اس کے استعمال سے قبل از وقت بڑھاپے کے آثار بھی کم ہو جاتے ہیں، البتہ ایسے افراد، جو جگر، پھیپھڑوں، گلے کےامراض اور منہ کے چھالوں کی تکلیف کا شکار ہوں، انہیں یہ پھل کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ 

ماہرینِ غذائیت کےمطابق، ایک سو گرام وزن کے حامل چکوترے میں42کیلو ریز، 135ملی گرام پوٹاشیم، 11گرام کاربو ہائیڈریٹس، 1.6گرام ڈائٹری فائبرز، 7گرام شوگر، 23 فی صد وٹامن اے، 5 فی صد کیلشیم، 52 فی صد وٹامن سی، 5 فی صد وٹامن بی اور 2 فی صد میگنیشیم پایا جاتا ہے۔ ذیل میں چکوترے کے بعض اہم طبّی فوائد پیش کیے جار ہے ہیں۔

1۔ کولیسٹرول میں کمی: چکوترے کے روزانہ استعمال سے کولیسٹرول کی بڑھتی ہوئی سطح میں کمی واقع ہوتی ہے اور اگرایک ماہ تک اس کا لگا تار استعمال کیا جائے، تو کولیسٹرول میں تقریباً15 فی صد تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔

2۔ بالوں کی خُشکی سے نجات: چکوترے کے مستقل استعمال سے بالوں کی خُشکی سے نجات ملتی ہے۔ نیز، اگر اس پَھل کو کھانے کی بجائے اس کا عرق سَر پہ لگایا جائے، تو خُشکی اور فنگس دونوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔

3۔ چکنی جِلد سے چُھٹکارا: بعض افراد کی جِلد بہت زیادہ چکنی ہوتی ہے اور چکوترے میں ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں کہ جو جِلد کی اضافی چکناہٹ کا خاتمہ کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ پَھل جراثیم کُش بھی ہے اور اس کے استعمال سےچہرے سےکِیل، مہاسے اور جھائیاں دُور ہو جاتی ہیں۔

4۔ وزن میں بہ تدریج کمی : طبّی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اگر روزانہ چکوترے کا ایک گلاس جُوس پیا جائے اور کھانے کی طلب کو قابو میں رکھا جائے، تو اس پَھل میں موجود بعض اجزا میٹابولزم کی رفتار بڑھا دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں جسم میں موجود اضافی چربی پگھلنے لگتی ہے، جب کہ 12ہفتوں تک چکوترے کے مسلسل استعمال سے تقریبا ًدو کلو گرام وزن کم ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ پیٹ اورآنتوں کی صفائی میں بھی خاصا معاون ثابت ہوتا ہے۔

5۔ ذہنی دباؤ سے نجات : چکوترے کو سونگھنے سے اس کی خوش بُو ہمارے جسم کے مختلف حصّوں پر اثرانداز ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں جسم سے ڈوپامائن سمیت دیگر ہارمونز خارج ہوتے ہیں، جس سے مزاج پر خوش گوار اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔

6۔ ذیابطیس پر کنٹرول : چکوترا ذیابطیس کے مریضوں کے لیے نہایت مفید پھل ہے، کیوں کہ اس کےاستعمال سے شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔ یعنی یہ پھل انسانی جسم میں انسولین کا کام سر انجام دیتا ہے، لہٰذا ذیابطیس کے مریضوں کو چکوترے کا استعمال لازماً کرنا چاہیے۔

7۔ کینسر سے تحفّظ : اس پَھل میں موجود فولک ایسڈ کینسر کو روکنےکی استعداد رکھتا ہے، لہٰذا چکوترے کا استعمال آنتوں، لبلبے اور بریسٹ کینسر سمیت دیگرکئی قسم کے سرطان کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

8۔ بڑھاپے کے آثارمیں کمی: چکوترے کی اہم خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کے استعمال سے بڑھاپے کےآثارخاصی حد تک کم ہوجاتے ہیں۔ نیز، یہ اعصاب صحت مند اور جِلد کو تروتازہ رکھتا ہے۔

9۔ خون کی گردش میں بہتری: اگر چکوترے کو روزمرّہ خوراک میں شامل کرلیا جائے، تو اس سے خون کی گردش کافی حد تک بہتر ہوجاتی ہے اور جسم بہت سی بیماریوں کی آماج گاہ بننے سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ ہمارے جسم میں اضافی پانی بھی جمع نہیں ہونے دیتا۔

10۔ قوتِ معدافعت میں اضافہ: چکوترے میں وٹامن سی کی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے، جو ہمیں مختلف امراض کا سبب بننے والے جراثیم سے محفوظ رکھتی ہے۔ اگر اس پَھل کو طویل عرصے تک استعمال کیا جائے، تو قوتِ مدافعت بہتر ہوجاتی ہے۔

نوٹ: کیلشیم والی غذائیں گُردوں میں پتھریاں پیدا کرتی ہیں اور ان میں چکوترا بھی شامل ہے۔ سو، گُردوں کےامراض میں مبتلا افراد چکوترے کا استعمال اعتدال سے کریں، تاکہ اُنہیں مزید کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سنڈے میگزین سے مزید