پنجاب کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد سمری پنجاب اسمبلی بھیج دی گئی۔
سمری کے متن کے مطابق موٹر وہیکل آرڈیننس میں 20 ترامیم کی منظوری دی گئی ہے، موجودہ چالان کی شرح 200 روپے سے لے کر 1 ہزار روپے تک ہے جبکہ چالان کی نئی شرح 2 ہزار سے لے کر 20 ہزار تک کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں اوور اسپیڈ پر موٹرسائیکل پر 2 ہزار، دو ہزار سی سی کار تک 5 ہزار اور دو ہزار سی سی سے زیادہ والی کار پر 20 ہزار روپے جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
کمرشل اور پبلک سورس وہیکل کو اوور اسپیڈ پر 15 ہزار، ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر 2 ہزار سے 15 ہزار تک جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں لائن اور زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر 10 ہزار، ڈرائیونگ کے دوران فون سننے پر 2 سے 15 ہزار تک اور کم عمر ڈرائیور کو گاڑی یا موٹر سائیکل دینے والے پر مقدمے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری میں گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیلٹ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے اور گاڑیوں کے ڈیزائن تبدیل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ڈیجیٹل چالان اور کمپیوٹرائزڈ لائسنس کو بھی قانونی حیثیت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری کے متن کے مطابق 1965 کے آرڈیننس کے تحت موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھنے والا بھی ہیلمٹ پہنے گا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پوائنٹ بیس سسٹم بھی لایا جارہا ہے، ٹریفک قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں پر 2 سے 4 پوائنٹس تک کاٹے جائیں گے، 20 پوائنٹ کٹنے پر ڈرائیونگ لائسنس 6 ماہ سے ایک سال تک معطل کردیا جائے گا۔