• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاشبہ زیتون اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ انسانی جسم کے لیے نہایت مفید ہے۔ زیتون کے پھل کی افادیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قرآنِ مجید اور احادیثِ نبوی ﷺ میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔ 

زیتون کے تیل کی تین اقسام مشہور ہیں، جن میں ایکسٹرا ورجن آئل، ورجن آئل اور عام روغنِ زیتون شامل ہیں۔ زیتون کا پھل اور روغن دونوں ہی کی افادیت مسلّمہ ہے۔ چھوٹا سا بیضوی شکل کا زیتون کا پھل جب کچا ہوتا ہے، تو اس کی رنگت سبز ہوتی ہے، جب کہ پکنے کے بعد اس کا رنگ سیاہ ہو جاتا ہے۔ 

زیتون مرطوب آب و ہوا میں پرورش پاتا ہے اور اس میں ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں کہ جو ہمیں بالخصوص AtherosclerosisاورThrombosis جیسی بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ زیتون کا درخت دُنیا کا قدیم ترین شجر ہے۔ طوفانِ نوحؑ کے بعد جو پودا زمین پر نمودار ہوا، وہ زیتون ہی کا پودا تھا۔ 

ایک حدیثِ مبارکہ کے مطابق، ’’تمہارے لیے زیتون کا تیل موجود ہے۔ اِسے کھاؤ اور بدن پر مالش کرو، کیوں کہ اس میں ستّر بیماریوں سے شفا ہے، جن میں ایک جذام (کوڑھ) بھی ہے ۔‘‘

زیتون نہ صرف ذائقے کے اعتبار سے منفرد حیثیت کا حامل ہے بلکہ یہ اپنے اندر متعدد طبّی فوائد بھی سموئے ہوئے ہے۔ یہ مختلف اقسام کے وٹامنز اور نیوٹریشنز سے بھرپور ہوتا ہے، جو اچھی صحت کے لیے نہایت ضروری ہوتے ہیں۔

ابتدا میں زیتون کو اسپین، کیلی فورنیا، بحیرۂ روم اور شمالی امریکا میں کاشت کیا گیا، جب کہ اِس وقت زیتون کے درخت جنوبی امریکا، آسٹریلیا اور شمالی افریقا میں بھی پائے جاتے ہیں اور ان درختوں کی زندگی کئی صدیوں پر محیط ہوتی ہے۔

زمانۂ قدیم میں زیتون کے خام تیل کو چراغ روشن کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ زیتون کوکچا بھی کھایا جاتا ہے اور اس کی چٹنی بھی بنائی جاسکسی ہے، جب کہ اِسے مختلف اقسام کے پکوانوں اور سلاد میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ 

زیتون کے اعلیٰ، جاذبِ نظر اور بڑی جسامت والے پھلوں کے حصول کے لیے کاشت کاروں کو اِن کے درختوں کی خصوصی دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے، جب کہ اکتوبر اور جنوری کے درمیان ان پر پھل آتا ہے۔

روغنِ زیتون کے فوائد

٭ اِس کے روزانہ استعمال سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح بڑی حد تک کم ہوجاتی ہے اور شریانوں کےاندرجمنے والی چکنائی بھی پگھل جاتی ہے، جو شریانوں میں خون کے جمنے کا باعث بنتی ہے۔

٭زیتون کے تیل میں ماں کے دودھ کے بہت سے خواص پائے جاتے ہیں اور یوں یہ بچّوں کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔

٭یہ اینٹی آکسیڈینٹ ہونے کے سبب خون کے زہریلے مادے خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

٭ یہ سرطان کےخلاف مؤثر دفاع، نیز، معدے، آنتوں کے بیش تر امراض اور پیچش کے لیے اکسیر ہے۔ علاوہ ازیں، پرُانی قبض دُور کرنے، پیٹ کے کیڑے نکالنے کے ساتھ پیشاب آور بھی ہے، جب کہ پیٹ کے افعال اعتدال پر لاتا ہے۔

٭ زیتون کا تیل چہرے کی رنگت نکھارتا ہے۔

٭ اس کے استعمال سے جسمانی کم زوری دُور ہوتی ہے، جب کہ مالش سےاعضاء کو قوّت ملتی ہے۔

٭ یہ بڑھاپے کے اثرات اور تکالیف کم کرتا ہے۔

٭ روغنِ زیتون عِرق النساء اور پٹّھوں کے درد کے لیے اکسیر ہے۔

٭ اس میں شامل اجزاء سبزیوں اور پھلوں کا نعم البدل ہیں اور یہ وٹامن ’’ای‘‘ کے حصول کا بڑا ذریعہ ہے۔

٭ یہ اعضائے رئیسہ، دل و دماغ کو طاقت فراہم کرتا ہے اور اس کےمستقل استعمال سے جسم میں خون کی کمی نہیں ہوتی۔

٭ یہ ’’ذات الجنب‘‘(پسلی کے درد) کے لیے مجرّب ہے۔

٭موسمِ سرما میں اس کا استعمال بہت سے امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز، اسے بہت سی ادویہ کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس مشینی دَورمیں صحت مند رہنے کے لیے ہمیں اپنا طرزِ زندگی تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم صحت بخش غذائیں کھائیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔ جسم میں چکنائی بڑھانے والی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں اور روزانہ ایک چمچ روغنِ زیتون ضرور استعمال کریں۔

سنڈے میگزین سے مزید
صحت سے مزید