پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سربراہ باہر ملک میں بیٹھ کر ترامیم کرارہے ہیں، 27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک نیوکلیئر اسٹیٹ کے سربراہ باہر بیٹھ کر اپروول کرا رہے ہیں، اس باکو ترمیم کو ہم نہیں مانتے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ذاتی مفادات کے لیے جو عمارتیں قائم کرتے ہیں لوگ انہیں غلامی کی یادگار سمجھتے ہیں۔ آئین میں ترمیم ایک حساس معاملہ ہوتا ہے، آج جمہوریت کے لیے سوگ کا دن ہے اور جمہوریت دفن کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر کرپشن کیسز ہیں، کیا وہ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ مجھ پر الزام غلط ہے، برطانیہ میں چیف جسٹس نے بادشاہ کو کہا کہ قانون سب سے بڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے اور جوابدہ بنائیں گے، ہم قانون بنائیں اور قانون سے استثنیٰ لے لیں، کیا ہم ایک ایلیٹ کلاس لے کر آئیں جو قانون سے بھی بالاتر ہو، آئین و قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی جمہوریت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی قانون کی بالا دستی ہوتی ہے، کیسز ختم کراکر سائیڈ پر ہوگئے، کیا آپ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں، پی ڈی ایم ون کی حکومت جب آئی تو سب سے پہلے نیب آرڈیننس میں ترامیم کر لیں۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ہے، اتنا بھیانک ڈر کہ دروازہ نہ کھلے، سوچتے ہیں کہ کہیں کوئی میسج ہی نہ آجائے، وہ مرد آہن جب جیل سے نکلا تو پھر یہ عدالتیں ختم کر دیں گے۔