برطانیہ کا 35 سالہ شہری ٹام گروگن 4 سو ملین پاؤنڈز کے شیئرز بیچ کر کروڑ پتی بننے کے بعد بور ہوگیا تو کام پر دوبارہ واپس آگیا۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہری نے وِنگسٹاپ یو کے میں موجود اپنے شیئرز کا ایک بڑا حصّہ امریکا میں قائم نجی ایکویٹی فرم کو 400 ملین پاؤنڈز میں بیچے۔
ٹام گروگن نے تسلیم کیا کہ مالی کامیابی کے باوجود بھی جلد ریٹائرمنٹ سے مجھے کوئی خوشی نہیں ہوئی اور اب میں کام پر واپسی کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ جب مسلسل 7 سال انسان کا دماغ ایک کاروبار کو کامیاب بنانے میں لگا ہو اور پھر جب ایک دن وہ اپنی منزل پر پہنچ جائے تو یہ تھوڑا سا غیر حقیقی لگتا ہے۔
ٹام گروگن نے کہا کہ منزل پر پہنچنے کے بعد انسان سوچتا ہے کہ اب یہاں تک تو پہنچ گیا اب اس سے آگے کیا ہے؟ اور ضروری نہیں کہ پیسہ زندگی کے اس خلا کو پر کر دے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایک بار جب کاروبار شروع ہوجائے تو پھر آگے کے لیے ہمیں اپنا کام کرنے کا طریقہ تبدیل کرنا ہوگا کیونکہ اب کاروباری بننے کے بعد اگلا قدم اسے چلانے کے لیے پیسے کا انتظام کرنا ہے تو یہ دونوں باتیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
ٹام گروگن نے کہا کہ کاروبار کو چلانے کے لیے مالیاتی آلات، اسٹاکس اور بانڈز کی دنیا کو تلاش کرنا ہوگا جو کہ ایک بالکل نیا قدم ہے تو اس لیے انسان کو حکمت عملی کے تحت بہت محتاط رہنا ہوگا۔
اُنہوں نے اپنی بے پناہ دولت کے باوجود بھی اپنی عیش و عشرت میں اضافہ نہیں کیا اور اب بھی کرائے کے گھر میں رہتے ہیں اور اب اپنے شریک کاروباری ہرمن سہوتا اور ساؤل لیون کے ساتھ مل کر اپنے اگلے اقدام کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
ٹام گروگن نے کہا کہ ریٹائر ہونے کے بعد زندگی بورنگ ہے، میں ساحل پر بیٹھ کر زندگی نہیں گزار سکتا، مجھے لگتا ہے کہ ہمیں اپنے دماغ کو کنٹرول کرنے اور خود کو چیلنج کرنے کے لیے کسی چیز کی ضرورت ہے، انسان کو ہر روز صبح اُٹھنے کے لیے ایک مقصد کی ضرورت ہے جو ابھی ہمارے پاس نہیں ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا ہے کہ ٹام گروگن جنہوں نے ابتداء میں بطور کنسٹرکشن ورکر 5 پاؤنڈ فی گھنٹہ کما کر اپنے کیریئر کا آغاز کیا پھر تقریباً 10 سال برطانیہ میں ونگسٹاپ یوکے کے لیے کام کیا اور کافی محنت کے بعد 57 ریسٹورینٹ شروع کیے لیکن اب ریٹائر ہونے کے بعد اُنہیں زندگی میں ایڈجسٹ کرنےکے لیے غیر متوقع چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے اُنہوں دوبارہ کام پر واپس آنے کا ارادہ کر لیا ہے۔