• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، وزیراعلیٰ کےپی سہیل آفریدی الیکشن کمیشن میں پیش

، سہیل آفریدی - فوٹو: فائل
، سہیل آفریدی - فوٹو: فائل

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن کیمشن عملے کو دھمکانے کے کیس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی الیکشن کمیشن میں پیش ہو گئے۔

سہیل آفریدی کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن عملے کو دھمکانے کا کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔ 

وزیر اعلیٰ کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ این اے 18 سے متعلق دو تین اور درخواستیں ہیں انہیں اکٹھا کرلیں جبکہ اسپیشل سیکریٹری لاء نے کہا کہ اس کیس کو علیحدہ دیکھا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے وزیراعلیٰ کے وکیل سے کہا کہ ہم آپ کو سنیں گے، آپ جتنے دن مرضی دلائل دیں۔

اسپیشل سیکریٹری لاء نے کہا کہ اس کیس میں دو جوابدہ ہیں، کمیشن کے پاس اختیارات ہیں کہ اس کی ہدایت پر عمل نہ ہونے پر ایکشن لے سکتا ہے، الیکشن ایکٹ اور آئین کے مطابق اس کیس پر کارروائی کی جائے، اس پر جو جوابدہ ہیں میرٹ پر جواب دے دیں، میں کمیشن کی معاونت کر لوں گا، مانیٹرنگ افسر کی رپورٹ کے مطابق یہ قانون کی خلاف ورزی اور الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل نہ کرنے کے مترادف ہے۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ مجھے بھی روکا گیا اور میرے وکیلوں کو بھی الیکشن کمیشن کے باہر روکا گیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہم معذرت کرتے ہیں اور اس پر ایکشن لیتے ہیں۔

درخواست گزار بابر نواز کے وکیل نے کہا کہ ان کیسز میں کریمنل پینلٹی بھی ہے، الیکشن کمیشن کے اختیارات محدود نہیں کیے جاسکتے، اس کیس میں ایک سول کیس ہے، جس میں ڈی ایم او جرمانہ کریں گے، دوسری طرف کرپٹ پریکٹس ہے، جس میں غیرضروری اثر رسوخ کا استعمال اور عملے کو دھمکانا ہے، آپ تو اسٹیج پر کھڑے ہو کر عملے کو دھمکا رہے تھے اس کے لیے تو کرمنل کارروائی ہے، اس پر کوئی بھی شخص شکایت درج کروا سکتا ہے،  وحیدہ شاہ کیس میں الیکشن کمیشن نے ایکشن لیا تھا، یہ ایک سنجیدہ کیس ہے، اس کیس میں جوابدہ وزیر اعلیٰ ہیں، کمیشن اس کیس پر پروسیڈ کرے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے وکیل نے کہا کہ آپ اس کیس کا قابل سماعت ہونا دیکھیں؟ درخواست گزار اور الیکشن کمیشن کا کیس اکٹھا نہیں کیا جا سکتا، میری درخواست بھی زیر غور لائیں، میری درخواستیں بھی سنی جائیں، الیکشن میں جو کچھ کیا گیا وہ بھی ساتھ آئے گا، کیا یہ کیس دو فورمز پر اکٹھا چلے گا، مجھے ہری پور میں ڈی آر او کے آفس بھی جانا ہے اور کمیشن میں بھی پیش ہو رہا ہوں، ڈی آر او نے مجھے بلا لیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود اس معاملے کا نوٹس لیا۔ 

وکیل علی بخاری نے کہا کہ درخواست گزار اور الیکشن کمیشن دونوں میرے مخالف ہیں، ان کی درخواست آپ نے لگا دی ہے، ہم نے بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درخواست دی۔

چیف الیکشن کمشنر نے وکیل سے استفسار کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خیبر پختونخوا گئیں؟ 

 وکیل علی بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خاوند نے وہاں فیتے کاٹے، ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کیے، ان کی تقریریں بھی ہم نے لگائی۔ 

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سب کے خلاف یکساں ایکشن ہو گا۔ جس پر وکیل علی بخاری نے کہا کہ پہلے دیکھیں کیس قابل سماعت ہے، وزیراعظم یہاں بیٹھ کر تقریر کریں تو کیا ان کو نہیں بلائیں گے، طلال چوہدری کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، کوئی بھی شخص وزیر اعلیٰ کے علاوہ آپ کے سامنے پیش نہیں ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ بھی الیکشن سے پہلے کوئی ایسی تقریر کریں جو حلقے پر اثرانداز ہو تو ٹرائل ہو گا، طلال چوہدری پیش ہونا چاہتے تھے، ان کے بھائی کا نوٹیفکیشن روکا ہوا ہے، ان کی سماعت 2 دسمبر کو ہے، الیکشن کمیشن آپ کے دلائل پر مناسب آرڈر کر دے گا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو اگلی حاضری کے لیے استثنیٰ دے دیتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو ضمنی الیکشن میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانے اور عوام کو اُکسانے کا نوٹس لیا تھا۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی دھمکی کے بعد الیکشن کمیشن نے این اے 18ہری پور میں ضمنی انتخاب کے لیے فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کی سفارش کی تھی۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کو لکھے گئے خطوط میں کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کے چیف ایگزیکٹو کے فعل کی وجہ سے الیکشن کمیشن افسران کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے، وزیرِ اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی نے جلسے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس اور الیکشن افسران کو دھمکی دی تھی اور ایک مفرور مجرم وزیرِ اعلیٰ کے ساتھ کھڑا تھا۔

قومی خبریں سے مزید