• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا سراسر جائز اور پوری دنیا کی جانب سے تسلیم شدہ حق مانگنے کی پاداش میں قابض بھارتی فوج کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بننے والے مظلوم کشمیریوںکے مفت علاج کی پیش کش کرکے حکومت پاکستان نے یقینا ًایک مستحسن قدم اٹھایا ہے۔یہ محض انسانی ہمدردی کے حوالے سے پاکستان کا فرض نہیں بلکہ پاکستان سے الحاق کی جدوجہد میں جانی ومالی قربانیاں دینے والے کشمیریوں کا پاکستان پر قرض تھا جسے ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کا شکار ہونے والے زخمیوں خصوصاً پیلٹ گن سے زخمی ہونے والوںکی آنکھوں کا علاج کرائے گی اور ان کے سفری و رہائشی اخراجات بھی برداشت کرے گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ان زخمی کشمیریوں کو فوری طور پر دنیا میں کسی بھی جگہ طبی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں جاری مظالم بند کرانے کیلئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور متاثرین کو علاج کی سہولت فراہم کرنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہونے دے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ کی سنگینی نے ہمیں مجبور کیا ہے کہ ہم فوری طور پر اپنے مادّی اور انسانی وسائل زخمیوں کے علاج کیلئے بروئے کار لائیں بالخصوص اس ہولناک امر کی بناء پر کہ طبی امداد فراہم کرنے والے زخمیوں کو علاج کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔بھارتی فوج پرامن مظاہرین اور بے گناہ شہریوں کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کی ایمبولینسوں پر بھی گولیاں برسارہی ہے۔اندھے پن کا شکار ہونے والے افراد اور ان کے خاندانوں پربھارتی فوج کی اس درندگی کے سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ جلد از جلد علاج کی صورت میں ان کی بینائی کی مکمل یا جزوی بحالی کا امکان ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے وزارت خارجہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پاکستانی سفارت خانوں کے ذریعے انسانی حقوق کی تنظیموں،سول سوسائٹی اور بین الاقوامی سیاسی قیادت کو کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کے نتیجے میں رونما ہونے اور روز بروز سنگین تر ہوتے چلے جانے والے انسانی المیہ کی جانب متوجہ کرے اور زخمیوں کا علاج کرانے کے پاکستانی عزم کی تکمیل میں بھارت کی جانب سے کوئی رکاوٹ حائل نہ ہونے دے۔بلاشبہ انسانی حقوق کی علم برداری کی دعویدار عالمی طاقتوں ، اقوام متحدہ اور دوسری بین الاقوامی تنظیموں کو ایک قطعی جائز حق کیلئے جدوجہد کرنے والے کشمیری عوام پر نہ صرف بھارتی مظالم بند کرانے میں اپنا کردار مؤثر طور پر ادا کرنا چاہیے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کے ذریعے انہیں اپنے مستقبل کا خودانتخاب کرنے کا حق دلانے کیلئے بھی فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہئیں۔ بھارت کے ناجائز تسلط سے آزدی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو بھارتی حکومت کی جانب سے دہشت گرد قرار دیا جانا جس قدر غلط اور گمراہ کن ہے ، کسی بھی حقیقت پسند شخص کیلئے اس کا ادراک مشکل نہیں۔ دنیا میں کہیں بھی دہشت گرد اپنے مطالبات منوانے کیلئے نہ جلسوں، جلوسوں اور احتجاجی مظاہروں کے جمہوری طریقے اختیار کرتے ہیں، نہ ریاستی جبر کا مقابلہ اپنے سینوں پر غاصب فوج کی گولیاں کھاکر کرتے ہیں۔دہشت گردی اور جائز حق کیلئے عوامی و جمہوری جدوجہد کا یہ فرق اتنا نمایاں ہے کہ انہیں یکساں قرار دینے والوں کی ہٹ دھرمی اور بددیانتی کیلئے کسی دوسرے ثبوت کی ضرورت نہیں رہتی۔ لہٰذا دنیا کی تمام مہذب اور جمہوری قوموں ، انسانی حقوق کی تنظیموں نیز اہل قلم اور دانشوروں کو کشمیری عوام کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرنی چاہیے تاکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کے عوام کی طرح کشمیری مسلمانوں کو بھی ان کا جائز حق مل سکے۔ عالمی برادری کا فرض ہے کہ کم از کم اب وہ کشمیریوں کو حق خود اختیاری دلوانے کی شکل میں اس مسئلے کے پائیدار حل کیلئے فوری اور نتیجہ خیز اقدامات عمل میں لائے۔

.
تازہ ترین