وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائےسیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا حساس اور قومی سیکیورٹی کے حوالے سے بہت ہی اہمیت کا حامل ادارہ بننے جا رہا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف آف ڈیفنس فورسز کےعہدے کے لیے قانون تبدیل کیا گیا، سی ڈی ایف کے لیے ریگولیشنز اور رولز فریم ہونے ہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے بتایا کہ سی ڈی ایف کے رولز کے لیے بہت زیادہ احتیاط درکار ہے، اس کے نوٹیفکیشن میں تاخیر سے متعلق قیاس آرائیوں میں صداقت نہیں، سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن کو کسی چیز سے جوڑنا مناسب نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر بیرونِ ملک سے پاکستان مخالف مواد پھیلانے والے افراد کی فہرست میں اضافہ ہو گا، قومی سلامتی سے متعلق بیرونِ ملک سے پروپیگنڈا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ بیرونِ ملک سیکیورٹی اداروں سے متعلق نفرت انگیز مواد روکنا حکومت کی ذمے داری ہے، قومی سلامتی سے متعلق پروپیگنڈا کرنے کی کوئی بھی قانون اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ سہیل آفریدی اگر نیشنل سیکیورٹی کے راستے میں حائل ہوئے تو ان کا سیاسی مستقبل تاریک ہو گا، انہوں نے دہشت گردی کے آپریشن میں رکاوٹیں ڈالیں اور دہشت گردوں کی سہولت کاری کی تو ان کا کوئی مستقبل نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ اگر سہیل آفریدی تقریروں کی حد تک سیاست کرتے ہیں تو اس کی اجازت ہونی چاہیے، سابق وزیرِ اعظم کے پروٹوکول کے مطابق بی کلاس اور سہولتیں بانیٔ پی ٹی آئی کا حق ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ایسے کوئی اقدامات نہیں کریں گے جس سے سابق وزیرِ اعظم کی عزت میں کمی ہو، نواز شریف کو قید کے وقت اس وقت کی حکومت نے قانون کے مطابق سہولت نہیں دی تھی۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائےسیاسی امور نے کہا کہ سہیل آفریدی بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ ملاقات کی حد تک رہیں تو ملاقات سے نہیں روکنا چاہیے، بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات احتجاج، حکومت کے خلاف تحریک، دہشت گردی کی سہولت کاری کے بارے میں ہے تو ملاقات نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق فیض حمید سے متعلق فیصلہ اسی ماہ دسمبر میں آ جائے گا، فیض حمید کی سزا سے متعلق کوئی پیشگوئی نہیں کرنی چاہیے۔