وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے کچھ چیزیں کرنے سے انکار کیا اس لیے ان کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو لایا گیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیل رولز 265 میں درج ہے کہ ملاقاتوں میں سیاست زیرِ بحث نہیں آ سکتی۔
رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی آج اپنی بہن سے 1 گھنٹے ملاقات ہوئی، فیملی اور وکلاء سے ملاقات آپ کا حق ہے مگر سیاست نہ کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ آج پہلے بانیٔ پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی، اس کے بعد عظمیٰ خان اور بشریٰ بی بی کی 1 گھنٹے بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی۔
وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل نے عظمیٰ خان کو کہا تھا اور شرط رکھی تھی کہ ملاقات کے بعد باہر آ کر پریس کانفرنس نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کے پیشِ نظر بانیٔ پی ٹی آئی کے ساتھ کسی کو بند نہیں کیا جا سکتا، کھانا پہلے ڈاکٹر چیک کرتا ہے پھر بانیٔ پی ٹی آئی کو دیا جاتا ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا روزانہ میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے، انہوں نے باہر اپنا اتنا خیال نہیں رکھا ہو گا جتنا ان کا جیل میں رکھا جا رہا ہے۔
اسی پروگرام میں بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ زیرِ حراست افراد کے حقوق سے متعلق بل اچھا ہے، اگر ہم ایوان میں ہوتے تو اس پر غور کرتے۔