گلشن اقبال میں 3 سالہ بچے ابراہیم کے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہونے کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ارکان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دے دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کیلئے محکمہ بلدیات کی ارکان اسمبلی پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، پیپلز پارٹی کے تین ارکان اسمبلی کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔
کمیٹی حادثے کی وجوہات، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام سے متعلق تجاویز مرتب کرے گی، تحقیقاتی کمیٹی متعلقہ حکام سے معلومات حاصل کرے گی۔
خیال رہے کہ 30 نومبر کی رات کراچی کے نیپا فلائی اوور کے قریب گٹر میں گرنے والے بچے ابراہیم کی لاش 14 گھنٹوں کی تلاش کے بعد نالے سے نکالی گئی تھی۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اگر کوئی افسر غفلت میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بچے کے والدین کی تڑپ کا احساس ہے اور واقعہ پر افسوس بھی کرتا ہوں۔
بچے کے والد نبیل کا کہنا تھا کہ ہم شاہ فیصل کے رہائشی ہیں اور میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ نیپا شاپنگ مال آیا تھا جب ہم نے شاپنگ کی تو باہر نکلے اور باہر آکر میرا بیٹا ہاتھ چھڑوا کر بھاگا۔
والد کا کہنا تھا کہ میری موٹر سائیکل گٹر کے مین ہول کے قریب پارک تھی جبکہ گٹر کے مین ہول پر ڈھکنا موجود نہیں تھا، انہوں نے بتایا کہ میری آنکھوں کے سامنے گٹر میں میرا بیٹا گرا ہے۔
بچے کے والد نے بتایا کہ میرے بیٹے ابراہیم کی عمر تین سال ہے اور یہ میری اکلوتی اولاد تھی۔
بچے کے دادا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ موٹرسائیکل کی پارکنگ فیس لی جاتی ہے لیکن گٹر کا ڈھکن نہیں لگایا جاتا، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، مرتضیٰ وہاب ہمارے بچے کو اپنا بچہ سمجھ کر ریسکیو کا کام کروائیں۔