• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کو آپریش سندور کے ذریعے رہا کرانے کا خواب؟

عمران خان کی "پاکستانیت" پر اٹھنے والے سوالات کی سنگینی اس وقت تک قائم رہے گی جب تک ان کی حب الوطنی پر شک کرنے والوں کو مطمئن نہیں کیا جاتا جو ان حالات میں جب دلائل کی بنیاد انہیں پاکستان دشمنوں کا ہمدرد اور دوست ثابت کرنا زیادہ آسان ہو۔عمران خان کے "نظریات" سے اختلاف رکھنے والوں کا دعویٰ ہے کہ ایسا ہرشخص، تنظیم یا کسی بھی سوچ، مذہب یا عقیدہ سے تعلق رکھنے والی پارٹی عمران خان کے دل کے قریب ہے جو پاکستان کی نفی اور اسے نقصان پہنچانے کا ایجنڈا رکھتی ہو۔عمران خان کوشیخ مجیب الرحمن، نریندر مودی اور نیتن یاہو سے اتنی عقیدت کیوں ہے؟ انہوں نے کئی بار شیخ مجیب کو اپنا ہیرو قرار دیا کیونکہ اس نے پاکستان کے دو ٹکڑے کئے تھے جبکہ عمران خان پاکستان کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کے خواہشمند ہیں۔بانی پی-ٹی-آئی کو پارٹی میں وہی لیڈر پسند ہے جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو دہرائے جانے کی دھمکی کومثال کے طور پر پیش کرتا رہے اورعمران خان کا بیانیہ "پاکستان نے سقوط ڈھاکہ سے سبق نہیں سیکھا" مختلف مواقع پر دہرا کر ملک کو مزید تین حصوں میں تقسیم کرنے کی "عزم" کا اظہار کرتا رہے۔لیکن بنگلہ دیش کی نوجوان نسل نے پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ انتہائی محبت کا اعلان کرکے عمران خان جیسے "علیحدگی پسند" عناصر کے خواب چکناچور کر دئیے۔نریندر مودی اور عمران خان کی پاکستان سے نفرت قدر مشترک ہونا دونوں کے درمیان قربت کا سبب ہے جس نے دونوں کو مضبوطی کے ساتھ جوڑا ہوا ہے، اسی دوستی کے عوض عمران نے مودی کو مقبوضہ کشمیر کا تحفہ دیا اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران جب معصوم بچوں کے بہیمانہ قتل پرساری دنیا چیخ اٹھی، بانی پی-ٹی-آئی نے معنی خیز خاموشی اختیار کر کے اسرائیلی مظالم کی تائید کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ کھڑے رہنے کا عملی اظہار کیا۔اپنے دور اقتدار میں پارلیمنٹ سے اسرائیل کو تسلیم کرانے کا آغاز کیا جس کی ابتداء تحریک انصاف کے بعض ارکان قومی اسمبلی کی تقاریر سے کی لیکن یہ سازش بھی پذیرائی حاصل نہ ہونے پر دم توڑ گئی جواسی سلسلے کی کڑی تھی جب عمران حکومت نے سی پیک منصوبہ بند کرانے کے لئے چین کے ساتھ تعلقات منقطع کئے اور سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک سے دوری اختیار کی۔پاکستان کی معیشت کی تباہی کے لئے آئی-ایم-ایف سمیت بیشتر عالمی مالیاتی اداروں سے گزشتہ ستر سالوں سے زیادہ قرضے حاصل کرکے ملک کو دیوالیہ پن کے دہانے پر لاکھڑا کیا اس پر طرہ یہ کہ قومی ائر لائن پر اس الزام کے تحت پابندی عائد کرائی کہ پی آئی اے کے تمام پائلٹس کے لائینسز جعلی ہیں۔اسی دوران بھارت اور اسرائیل کی خواہش پر پاکستان کا ایٹمی پروگرام "رول بیک" کرنے کی کوششوں کا آغاز کرتے ہوئے ایک بین الاقوامی فورم پر یہ اعلان کیا کہ اگر بھارت اور پاکستان کے تنازعات کا حل نکل آئے تو پاکستان اپنا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے پر غور کر سکتا ہے جس کے فوراً بعد بھارت نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے لئے آئین کے آرٹیکلز 370 اور 35-A میں آئینی ترامیم کرکے کشمیر کی مقبوضہ حیثیت کو ختم کردیا لیکن عمران حکومت نے خاموشی اختیار کر کے بھارت کے فیصلے کی تائید کی تاکہ امن کے نام پر پاکستان کا ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کا جواز پیدا کیا جاسکے۔یہی وجہ ہے کہ موجودہ حالات میں بھارتی میڈیا نے پاکستان اور پاکستان کی افواج کے خلاف عمران خان کے زہریلے پروپیگنڈہ کو دنیا بھر میں پھیلانے میں تحریک انصاف کی بھرپور مدد کی، ادھر عمران خان کی بہنوں نے اپنے بھائی کی ہدایات پر بھارتی ٹی وی چینلز پر پاکستان مخالف انٹرویوز میں مودی حکومت سے آپریشن سندور کے ذریعے عمران خان کو رہائی دلانے کی درخواست کی ہے۔ایک موقع پر مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے لئے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی آئینی ترمیم پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے اس ترمیم کو ختم کرانے کا عندیہ دیا اور قادیانیت کی حمائت اور ہمدردی کا اشارہ دیا اور انٹرویو میں واضع کیا کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ جوآقائے نامدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا آخری نبی نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہو سکتا۔عمران مخالفین کا دعویٰ ہے عمران خان اپنی بدنیتی اور ملک کے خلاف منفی سوچ کی وجہ سے اپنی ہی پارٹی میں اپنی مقبولیت کھو رہے ہیں اور سنجیدہ سیاستدان رفتہ رفتہ عمران خان سے کنارہ کش ہو رہے ہیں کیونکہ اب یہ تاثر عام ہے کہ بانی شفقت محمود اور جاوید ہاشمی جیسے سنجیدہ اور محب وطن سیاستدانوں کو اپنے ملک دشمن اپنے منفی مقاصد کے لئے استعمال کرکے پارٹی سے نکال باہر کرتے ہیں، یہی کچھ گنڈاپور کے ساتھ کیا اور اب سہیل آفریدی کے ساتھ بھی یہی کچھ ہونے جارہا ہے جس کی وجہ سے پارٹی ٹوٹ پھوٹ اور انتشار کا شکار ہے۔

تازہ ترین