متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ شمائلہ عمران فاروق لندن میں انتقال کر گئیں۔
ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ شمائلہ عمران فاروق کینسر کے باعث لندن کے اسپتال میں زیرِ علاج تھیں۔
خیال رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے ایجویئر، برطانیہ میں ہونے والے بہیمانہ قتل کے ٹھیک 11 سال بعد 18 ستمبر 2021ء کو ان کی بیوہ شمائلہ عمران فاروق کو لندن کے ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔
’جیو نیوز‘ کی خبر میں انکشاف کیا گیا تھا کہ عمران فاروق کی بیوہ بولنے سے قاصر تھیں، ان کے بائیں کان کی قوت سماعت ختم ہو گئی تھی اور نظامِ ہضم شدید طور پر متاثر تھا۔
شمائلہ اور ان کے 2 بیٹوں عالی شان فاروق اور وجدان فاروق کو ایم کیو ایم لندن ونگ، اس کے پاکستان کے دھڑوں، لندن یا پاکستان کے کسی بھی رہنما بشمول وہ لوگ جو پاکستان میں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، کسی نے بھی مدد فراہم نہیں کی۔
2020ء میں پاکستان کی ایک عدالت نے ایم کیو ایم کے 3 کارکنوں خالد شمیم، محسن علی اور معظم علی کو 2010ء میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ نے فائل بند کر دی تھی لیکن شمائلہ عمران فاروق اور ان کے 2 بیٹوں کے لیے زندگی پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہو گئی تھی۔
شمائلہ کو درپیش بیماریوں میں چوتھے مرحلے کا کینسر شامل تھا جبکہ انہیں 16 ستمبر 2010ء کی شام لندن میں اپنے شوہر کے قتل کا صدمے بھی تھا، جس کے بعد ان کی حالت خراب ہو گئی تھی۔
جیو نیوز کی جانب سے اسپتال سے حاصل ریکارڈ کے مطابق شمائلہ کی بیماری کی تشخیص ٹی 4 این 1 ایم او اسکواومس سیل کارسنوما، لیفٹ مینڈیبل، ریسیکشن اور ڈی سی آئی اے فری فلیپ‘ کے طور پر کی گئی تھی، جس کے بعد ان کی ریڈیو تھراپی کی گئی تھی۔
شمائلہ کے خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا تھا کہ ایم کیو ایم لندن نے شمائلہ اور ان کے بیٹوں کے ساتھ ہر قسم کا رابطہ بند کر دیا تھا، انہوں نے 1 سال سے زیادہ عرصے سے بات نہیں کی تھی اور ان کے بیٹوں کو کسی قسم کی مالی مدد فراہم نہیں کی گئی تھی۔
2018ء میں پی ٹی آئی کی زیرِ قیادت ایم کیو ایم پاکستان کے وفاقی حکومت کا حصہ بننے اور ’جیو نیوز‘ کی جانب سے شمائلہ کی خراب صورتِ حال پر روشنی ڈالنے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے چند رہنماؤں نے کہا تھا کہ وہ شمائلہ کے لیے کچھ کریں گے۔
شمائلہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا تھا کہ کینسر کے خلاف جنگ لڑنے کے لیے میں تنہا رہ گئی ہوں، مجھے اور میرے بیٹوں کو بھلا دیا گیا ہے۔
کچھ سال قبل خبر آئی تھی کہ ڈاکٹر عمران فاروق کی بیوہ ایک گروسری شاپ کے اوپر ایک چھوٹے سے ایک بیڈروم کے فلیٹ میں رہتی ہیں، جو مقامی کونسل نے فراہم کیا ہے۔
50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010ء کو لندن میں ان کی رہائش گاہ کے باہر قتل کیا گیا تھا، ان کے قتل کا مقدمہ پاکستان میں بھی چلتا رہا، جب کہ لندن کی اسکاٹ لینڈ یارڈ اب تک ان کے قاتل پکڑنے میں ناکام ہے۔
ایف آئی اے نے 2015ء میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
کیس میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت واقع ہو چکی ہے۔