مصالحتی مرکز کے غیرفعال ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مصالحت کا کلچر دنیا بھر میں ہے مگر ہمارے ہاں اس میں ٹائم لگے گا۔
جسٹس محسن کیانی ایک نجی بینک کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں جو مصالحتی مرکز بنایا تھا وہ بند پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے پہلے وکلاء کو، پھر ججز کو اور اس کے بعد عوام کو کنوینس ہونا ہے۔
جسٹس محسن کیانی کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کو مطمئن ہونا ہوگا کہ کیسز مصالحت کے ذریعے بھی حل ہو سکتے ہیں۔