وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ واٹر سیکیورٹی پاکستان کی معاشی اور موسمیاتی بقا سے جڑی ہے۔
وزارت منصوبہ بندی کے اعلامیے کے مطابق احسن اقبال کی صدارت اجلاس ہوا، جس میں بتایا گیا کہ ایم ایل ون کراچی روہڑی سیکشن پر ابتدائی کام جولائی میں شروع ہونے کاامکان ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایم ایل ون، ایم ایل تھری اور تھر کول ریلوے پر پیشرفت کا جائزہ لیا جبکہ 884 کلومیٹر ریلوے کے ایم ایل تھری منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔
اعلامیےکے مطابق تھر کول ریلوے منصوبے کی لاگت 53 ارب 70 کروڑ روپے ہے، تھر کول ریلوے منصوبے کی تکمیل جون 2026 تک متوقع ہے۔
اعلامیے کے مطابق سکھر حیدرآباد موٹروے کو ترجیحی بنیادوں پر 3 سال میں مکمل کرنے، قراقرم ہائی وے فیز ٹو پر کام تیز کر کے 2028 تک مکمل کرنے اور سمبڑیال، کھاریاں، راولپنڈی موٹر وے پر تیز رفتار عمل درآمد کی ہدایات کیں۔
اعلامیے کے مطابق بلوچستان میں ایم ایٹ موٹروے کو ترجیحی منصوبہ قرار دیا گیا، پی ایس ڈی پی کے تحت پانی کے شعبے کے 34 بڑے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پی ایس ڈی پی میں آبی منصوبوں پر لاگت کا تخمینہ 1848 ارب روپے ہے، بڑے آبی منصوبوں میں کے فور، داسو، دیامر بھاشا، مہمند اور تربیلا توسیع منصوبے شامل ہیں۔
اعلامیے کے مطابق کراچی کے لیے کے فور پانی منصوبہ اہم شہری ضرورت قرار دیا۔
دوران اجلاس احسن اقبال نے کہا کہ قومی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور معیار کو ترجیح دی جائے، منصوبوں میں رکاوٹوں کی بروقت نشاندہی اور حل ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی اور صنعت کےلیے تھر کول ریلوے منصوبہ اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے، مہمند ڈیم پانی، سیلاب کنٹرول اور بجلی کے لیے نہایت اہم ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ واٹر سیکیورٹی پاکستان کی معاشی اور موسمیاتی بقا سے جڑی ہے، انفرااسٹرکچر کے ذریعے ترقی حکومت کی قومی ترجیح ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماشکیل، پنجگور، چادگئی سڑک منصوبے پر کام تیز کرنے کی ہدایت کی، مربوط منصوبہ بندی اور ادارہ جاتی ہم آہنگی سے ہی نتائج حاصل ہوں گے۔