پشاور (نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے صوبے میں جاری ترقیاتی سکیموں کیلئے مختص فنڈز جو تا حال استعمال نہ ہو سکےکی بحالی کی اُصولی منظوری دیدی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ سماجی خدمات کے شعبوں میں جاری سکیمیں ترجیحی بنیادوں پر مکمل کی جائیں ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ محکمہ بلدیات ، خزانہ اور منصوبہ بندی و ترقیات کے انتظامی سیکرٹریوںاور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں ترقیاتی حکمت عملی جاری رہے گی ۔ پچھلے سال کی جاری سکیموں کی تکمیل میں وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیں گے۔وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں منعقدہ اجلاس میںوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے خواتین کیڈٹ کا لج مردان اور جیل پارک مردان کے قیام کے لئے منتخب کی گئی سائٹس سے اتفاق کیا ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ منصوبوں کی تعمیر پر عملی کام بروقت شروع کرنے کے لئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جائے ۔ صوبے کے ہائیر سیکنڈری سکولوں کی سٹینڈرائزیشن کے منصوبے کو دسمبر2017 تک مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی اور کہاہے کہ متعلقہ حکام وسائل کے عوامی مفاد میں شفاف استعمال اور منصوبوں کی معیاری تکمیل یقینی بنائیں کیونکہ وہ اس سلسلے میں عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، ضلع مردان کے اراکین صوبائی اسمبلی، کمشنر مردان ،متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی مردان اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں سمری جلد پہنچانے اور ضرورت کے مطابق ڈیزائن میں تبدیلی کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے امیر محمد خان پارک مردان کیلئے منتخب اراضی کو لیز پر لینے کیلئے فوری طور پر متعلقہ محکمے سے بات کرنے اور سائٹ کا جائزہ لیکر سمری بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے مردان ماڈل سکول کی تعمیر پر بھی کام کی رفتار تیز کرنے کا حکم دیا ۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے گیس کے شعبے میں صوبے کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے صوبائی حکومت کی سفارشات پر مبنی سمری مشترکہ مفادات کونسل کو ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے وہ گزشتہ روز شعبہ گیس کی ان بنڈلنگ کیلئے وفاقی حکومت کے مجوزہ اقدام سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ چیف سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، چیف ایگز یکٹیو آفیسر خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلا س کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت صوبوں کی رضامندی یا عدم رضامندی سے اقتصادی رابطہ کمیٹی( ای سی سی) کے ذریعے سوئی نادرن اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ان بنڈلنگ کر رہی ہے جس کا مقصد دیگر تین صوبوں کے اخراجات پر پنجاب کو آر ایل این جی کی ٹرانسمیشن اور ایل این جی کی درآمد میں مالی معاونت کرنا ہے۔ یہ عمل مقامی گیس کی بجائے درآمد شدہ گیس پر مبنی ہو گا۔ وفاقی حکومت نے اس اقدام کی کریڈیبلٹی کیلئے ورلڈ بینک کی خدمات بھی حاصل کی ہیں ۔ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی حکومت کے ان بنڈلنگ سٹرکچر کے مطابق گیس کی ٹرانسمیشن کیلئے ایک قومی کمپنی جبکہ صوبوں کی سطح پر چار تقسیم کار کمپنیاں ہو گی وفا ق کے مجوزہ سٹرکچر سے صوبے کو نقصان اُٹھا نا پڑے گا جس کا ازالہ صوبے کی رائلٹی سے کیا جائے گا جو صوبے کے مفادات پر ضرب لگانے کے مترادف ہے جبکہ صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ گیس کی ایکسپلوریشن ، پروڈکشن، ٹرانسمشن او رڈسٹربیوشن کیلئے صوبائی سطح پر ایک ہی کمپنی ہونی چاہیئے جس کا کنٹرول صوبائی حکومت کے پاس ہو۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے کا سوئی نادرن میں 32 فیصد اور سوئی سدرن میں 53 فیصد حصہ بنتا ہے جو اسے کمپنی بنانے کا قانونی اختیار دیتا ہے ۔ اجلاس میں اس مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل میں اُٹھانے اور صوبے کے مفادات کا بھر پور تحفظ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثناء ایم او ایل پاکستان آئل اینڈ گیس کمپنی کے اعلیٰ سطحی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواپر ویز خٹک نے کہا کہ تیل و گیس کی تلاش کے شعبے میں ایم او ایل پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔ اس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو سہولیات میسر آ ئی ہیں بلکہ عمومی طور پر صوبہ کی ترقی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔وفد کی قیادت ایم او ایل گروپ ریجنل ایڈوائزربرائے مشرق وسطیٰ ، افریقہ اورپاکستان علی مرتضیٰ عباس نے کی۔وزیر اعلیٰ نے صوبائی حکومت اورٹل بلاک کی مقامی کمیونٹی کے ساتھ بہترین تعلقات استوار رکھنے پر علی مرتضیٰ عباس کی کاوشوں کو سراہا۔ علی مرتضیٰ عباس نے وزیر اعلیٰ کو ایم او ایل گروپ کی ذیلی کمپنی ایم او ایل پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔